حکومت نے کچھ نہ کیا تو کشمیری اور پاکستانی ایل او سی پر باڑ گرادیں گے،سراج الحق

376
لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق تعزیتی ریفرنس سے خطا ب کررہے ہیں
لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق تعزیتی ریفرنس سے خطا ب کررہے ہیں

لاہور( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کشمیر پر حکمرانوں کے بیانات بے جان ، بے روح اور لاحاصل ہیں۔قوم انتظار میں ہے کہ آخری گولی اور آخری لمحے کی بات کرنے والے پہلا قدم کب اٹھاتے ہیں ۔قوم بلند و بانگ دعوئوں اور خوشنما نعروں کی بجائے عملی اقدامات چاہتی ہے ۔ 34 دنوں سے ایک کروڑ کشمیری موت اور زندگی کی کشمکش میں ہیں اور اللہ کے بعد ان کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں مگر پاکستان اور عالم اسلام کو ابھی تک کشمیریوں کے لیے جو کچھ کرنا چاہیے تھا ، وہ نہیں ہوسکا ۔ حکومت نے کچھ نہ کیا تو اکتوبر میں کشمیری اور پاکستانی مل کر ایل او سی پر لگی باڑ کو گرادیں گے ۔ ہمارے بزرگوں نے سومنات کا مندر گرا یا تھا ، ہم مودی سومنات گرائیں گے ۔ ہماری منزل سری نگر نہیں ، بھارت میں موجود 22 کروڑ مسلمانوں کا تحفظ ہے ۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے غلبہ دین کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا اور جب تک زندہ رہے ، اس مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کرتے رہے ۔ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے جماعت اسلامی پنجاب کے زیر اہتمام سابق امیر جماعت اسلامی پنجاب و سابق رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اخترمرحوم کی یاد میں الحمراء میں ہونے والے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تعزیتی ریفرنس سے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور ، وزیر بلدیات پنجاب میاں محمود الرشید ، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری ، ڈاکٹر سید وسیم اختر مرحوم کے بیٹے عمر عبدالرحمن اور بیٹی ڈاکٹر سیدہ فائزہ وسیم نے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر حافظ محمد ادریس ، میاں مقصود احمد ، ڈاکٹر سید ذیشان اختر اور حافظ بلال قدرت بٹ بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ایک کروڑ کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں ۔ کشمیر میں بیٹیوں کو اغوا کیا اور نوجوانوں کو عقوبت خانوں میں بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتارا جارہاہے اور کشمیری پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں مگر ہمارے حکمران بیانات اور تقریروں سے آگے بڑھنے کو تیار نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی 15 ستمبر کو کوئٹہ اور 6 اکتوبر کو لاہور میں کشمیرمارچ کرے گی اور اگر حکمرانوں نے اس دوران کوئی عملی قدم نہ اٹھایا تو ہم لاکھوں لوگوں کو لے کر ایل او سی پر پہنچیں گے اور جس طرح جرمن قوم نے دیوار برلن کو گرا دیا تھا ، پاکستانی اور کشمیری عوام مل کر ایل او سی پر لگی باڑ کوگرا دیں گے ۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہاکہ ڈاکٹر وسیم اختر پر ہمیشہ ایک ہی دھن سوار رہتی کہ وہ غریب اور بے سہارا لوگو ں کا سہارا بنیں ۔ ان کی زندگی کا ایک ہی مشن تھا کہ پسے ہوئے طبقے کی خدمت کریں ۔ انسان کی کامیابی کا اصل معیار بھی یہی ہے اور دنیا ایسے ہی لوگوں کو یاد کرتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر سید وسیم اختر کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انسانیت کی خدمت کی جائے ۔ ان کی وفات صرف جماعت اسلامی کا نہیں ، بلکہ ملک و قوم کا بہت بڑا نقصان ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تاریخ ایسے لوگوں کو کبھی مرنے نہیں دیتی بلکہ وہ زندہ رہتے ہیں ۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری نے کہاکہ سید مودودی نے اپنی تحریک سے جو کردار پیدا کیا تھا ، ڈاکٹر وسیم اختر اس کا بہترین نمونہ تھے یہی کردار ہمیں بنگلا دیش میں پروفیسر غلام اعظم ، مطیع الرحمن نظامی، عبدالقادر ملا کی صورت میں نظر آتاہے اور آج یہی کردار ہمیں کشمیر میں نوے سال کی عمر میں سید علی گیلانی بھارت کی قابض فوج کے سامنے کھڑانظر آتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ سید وسیم اختر کے کردار کو زندہ رکھنے کے لیے ہم جماعت اسلامی کی دعوت کو ملک کے گلی کوچوں میں پھیلانے کا عزم کرتے ہیں ۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات پنجاب میاں محمود الرشید نے کہاکہ ڈاکٹر وسیم اختر ظلم کے خلاف ہمیشہ ننگی تلوار بنے رہتے ۔ وہ کبھی مصلحتوں کاشکار نہیں ہوتے تھے ۔ کشمیر ، فلسطین ، حرمت رسو ل ؐ اور پاکستان کے اسلامی تشخص کی بات ہوتی تو وہ ڈٹ جاتے اور بعض اوقات وہ پوری اسمبلی پر بھاری ہوتے ۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر وسیم اختر کا اہم ترین کارنامہ یہ ہے کہ انہوںنے پنجاب کے پرائمری سکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو سلیبس میں شامل کرایا اور چھٹی سے دسویں تک قرآن کی باترجمہ تعلیم کااجرا کرایا۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امت کا ایک اثاثہ تھے ۔