اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی اور افغان ہم منصبوں سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں جس میں دوطرفہ تعلقات، افغانستان میں امن عمل اور مقبوضہ کشمیر بھارت کی جانب سے یکطرفہ اٹھے گئے اقدامات اور مقبوضہ وادی میں طویل کرفیواور میڈیا بلیک آئوٹ سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی
۔ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں قیام امن کیلئے مل کر کام کرنے اور روابط کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔وزیر خارجہ نے پاکستان تشریف لانے پر اپنے چینی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی دیرینہ مستحکم اور لازوال ہے جبکہ پاک چین دوستی خطے میں امن و استحکام کی ضامن ہے۔شاہ محمود نے چین کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کی جانب مبذول کرتے ہوئے کہا کہ ہم تاریخ کے ایک نازک موڑ سے گزر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ، غیر قانونی اقدامات نے پورے خطے کے امن کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔5 اگست سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔ہمیں خدشہ ہے کہ بھارت ، مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے کوئی فالس فلیگ آپریشن جیسا ناٹک رچا سکتا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں پاکستان کی بھرپور معاونت پر چین کے بے حد ممنون ہیں۔علاوہ ازیںشاہ محمود قریشی سے افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے ہفتہ کو وزارت خارجہ میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دیرینہ مذہبی، سیاسی، ثقافتی تعلقات ہیں، خطے میں امن و استحکام کے لیے پر امن افغانستان ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان خطے کے تمام ہمسایہ ممالک بشمول افغانستان کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں، پاکستان شروع سے افغانستان کے مسئلے کے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کا متقاضی رہا ہے۔ پاکستان ، مشترکہ ذمے داری کے تحت افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار ادا کر رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ 27جون 2019 کو افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو فروغ ملا، وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے مابین ملاقات میں طے کیا گیا کہ دونوں ممالک ماضی کو بھلا کر باہمی ترقی اور استحکام کے لیے مثبت انداز میں آگے بڑھیں گے۔