سکھر(آن لائن) نیب کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کے خلاف باضابطہ طور پر تحقیقات کا معاملہ،نیب نے چیئرمین سے خورشید شاہ کو طلب کرنے کی اجازت مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے خورشید شاہ سمیت ان کے اہل خانہ کے 10 افراد کے خلاف انکوائری جاری ہے۔نیب سکھر کی جانب سے سندھ اور پنجاب کے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے خورشید شاہ اور ان کے اہلخانہ کی جائداد کے حوالے سے تفصیلات 2 ستمبر تک طلب کی گئی تھیں۔نیب ذرائع کے مطابق اب تک صرف 2 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے تفصیلات جمع کرائی ہیں۔نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ جن جن اضلاع نے اب تک تفصیلات جمع نہیں کرائی ہیں انہیں ریمائنڈر جاری کیے جائیں گے۔نیب سکھر نے تردید کی ہے کہ گزشتہ روز پی پی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے ہیں تاہم نیب چیئرمین سے خورشید شاہ کو طلب کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ چیئرمین کی اجازت کے بعد انہیں طلب کیا جائے گا۔ علاوہ ازیںپاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کوٹ ڈیجی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکمران گدھا اور گھوڑاساتھ ملا رہے ہیں، کسی کو کوئی حق نہیں کے ایک بند کمرے سے جاری کردہ آرڈیننس میں اربوں کا قرض معاف کردے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری کی جھوٹی خبریں حکومت کے کہنے پر میڈیا میں چلائی گئیں جس سے میڈیا کا امیج خراب ہوا ، جس نے بھی ملک کے ساتھ فراڈ کیا،رشوت خوری کی سب کا یک طرفہ احتساب ہو نا چاہیے، ڈیم کے نام پر چندہ اکٹھا کرنے والا 6 ماہ سے غائب ہے، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بڑے منصب پر بیٹھ کر قوم کے ساتھ دھوکا کرکے چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اگر سندھ میں فارورڈ بلاک بنانا چاہتی ہے تو مارشل لاء اور ان کے دور میں فرق نہیں رہے گا ،فارورڈ بلاک کا رواج ڈالنا غلط ہے اگر رواج ڈال رہے ہیں تو بسم اللہ کوئی نہیں روکے گا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آصفہ عکس بے نظیر ہے،وہ سیاست میں ہے اور رہے گی ۔