مودی نے مساجد ویران کردیں، پاکستان میں مندر آباد ہیں ، شاہ محمود قریشی

309

 

عمرکوٹ / اسلام آباد (نمائندہ جسارت/ خبر ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی نے مساجد ویران کردیں‘پاکستان میں مندر آباد ہیں‘ہم ہندو، سکھ اور مسیحی برادری کا تحفظ کریں گے‘ مودی نے کشمیریو ں کو نمازعید اور قربانی کی اجازت نہیں دی‘ہمارے پاس جنگ کا آپشن نہیں‘ امریکی کانگریس کمیٹی کا کشمیر کی صورتحال پر
غور کا اعلان بڑی پیش رفت ہے‘ بھارت سے مشروط مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عمرکوٹ میں ہندوبرادری کے جلسے سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق عمر کوٹ میں ہندو برادری کے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تھرپارکر اور عمر کوٹ میں بہت بڑی ہندو آبادی آباد ہے‘ آج مودی اور جے شنکر کو پیغام جانا چاہیے کہ تم سری نگر میں مسلمانوں کے سامنے نہیں کھڑے ہو سکتے لیکن میں آج ہندوؤں کے سامنے کھڑا ہوں‘ اسلام کا فلسفہ ہے کہ سب کے حقوق تسلیم اور انسانیت کو فروغ دیں‘ ہم آپ کو اتنا ہی اچھا پاکستانی سمجھتے ہیں جتنا اور کوئی ہو سکتا ہے‘ ہم ہندو، سکھ اور مسیحی برادری کا تحفظ کریں گے اور کسی کو اقلیتی برادری کے حقوق پامال نہیں کرنے دیں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج کا بھارت نہرو اور گاندھی کے سیاسی فلسفے کی نفی کر رہا ہے‘ آج بھارت میں آر ایس ایس کی سوچ غالب آچکی ہے‘ فاشسٹ مودی نے کشمیری مسلمانوں کو عید کی نماز اور قربانی کی اجازت نہیں دی‘ جمعے کو مقبوضہ کشمیر میں مسجدوں کوتالے لگائے گئے‘ مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مساجد ویران کر دیں لیکن پاکستان میں مندر آباد ہیں‘ کشمیر میں صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے‘ درندگی کا پیغام دیا جارہا ہے‘ آر ایس ایس کے غنڈے وہاں بھیجے جارہے ہیں لیکن کشمیری نہتے ضرور ہیں کمزور نہیں‘ گولیاں ختم ہوجائیں گی ان کے سینے ختم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سن لے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا جذبہ رکھتے ہیں‘ یزید کے آگے ہاتھ پھیلانے سے حسین کے فلسفے کی نفی ہوگی‘ اس مادر وطن کی عظمت کے لیے نکلنے کے لیے تیار ہیں اور مودی یہ قوم تمہارے ارادے خاک میں ملا دے گی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے 2 ستمبر کو یورپی یونین میں کشمیر مسئلے پر بحث کو رکوانے کی کوشش کی لیکن کشمیر کا مسئلہ یورپی پارلیمنٹ میں زیر بحث آئے گا‘ ہائیڈ پارک سے ایک جم غفیر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے پہنچے گا جبکہ27 ستمبر کو دنیا دیکھے گی کہ میرا قائد عمران خان کشمیریوں اور پاکستانیوں کا مشترکہ مقدمہ لڑنے جائے گا۔ دریں اثناہفتے کو برطانوی نشریاتی ادارے(بی بی سی اردو) کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن بھارت کی جانب سے مذاکرات کا ماحول دکھائی نہیں دے رہا‘ اگر بھارت مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری ہٹائے‘ لوگوں کے حقوق بحال کرے‘ پوری کشمیری قیادت جو پابند سلاسل ہے اس کو رہا کیا جائے اور انہیں (شاہ محمودقریشی کو) کشمیری قیادت سے ملنے کی اجازت دی جائے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہ اس جھگڑے کے 3 فریق ہیں‘بھارت، پاکستان اور کشمیر۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر بھارت سنجیدہ ہے تو پہلے کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے اور مجھے اجازت دے کہ میں کشمیری قیادت سے مل پاؤں اور مشاورت کر سکوں‘ مجھے ان (کشمیری قیادت) کے جذبات دیکھنا پڑیں گے‘ ان کے جذبات کو پامال کر کے اور کشمیریوں کے جذبات کو روند کر مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھا جا سکتا۔ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان کے پاس جنگ کا کوئی آپشن نہیں ہے‘پاکستان نے کبھی جارحانہ پالیسی نہیں اپنائی اور اس کی ترجیح ہمیشہ امن ہی رہی ہے کیونکہ جوہری ہتھیاروں کے حامل 2 پڑوسی ممالک جنگ کا خطرہ مول نہیں لے سکتے‘ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو افواج پاکستان اور قوم تیار ہے۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی عوام کی آواز کی ترجمانی نہیں کرتی‘ او آئی سی ممالک کے عوام کشمیریوں کے ساتھ مکمل ہمدردی رکھتے ہیں‘ حکمرانوں کی مصلحتیں ہوتی ہیں وہ دو طرفہ تعلقات دیکھ کر نپی تلی بات کرتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے نریندر مودی کے اس موقف کو مسترد کیا کہ کشمیر 2 ملکوں کا آپس کا معاملہ ہے‘ یہ معاملہ 2 ملکوں کا نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر مانا گیا تنازع ہے جس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 11 قراردادیں موجود ہیں جس کے تحت بھارت پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس کی کمیٹی کا مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر غور سے متعلق اعلان بڑی پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو بھر پور انداز میں اجاگر کریں گے۔