کراچی (نمائندہ جسارت) سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ بارش میں کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث 40 سے زاید اموات سے متعلق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی درخواست پر چیئرمین نیپرا، سیکرٹری واٹر اینڈ پاور، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ و دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ کے روبرو حافظ نعیم الرحمن کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ حافظ نعیم الرحمن کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک کے غفلت کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں‘ پولیس کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج نہیں کرتی‘ دنیا کو چھوڑیں ہمارے ملک کے
دیگر علاقوںمیں بھی ایسا ناقص نظام موجود نہیں‘ لوگ ایسے مر رہے ہیں ‘جیسے جانور ہوں‘ کسی کو کوئی پروا نہیں‘ حالیہ بارش کے دوران 40 سے زاید اموات ہوئیں۔ عدالت نے موقف سننے کے بعد چیئرمین نیپرا، سیکرٹری واٹر اینڈ پاور، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے17 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔ دریں اثنا بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے 3 افراد کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ میں ہر جانے کی درخواست دائر کردی۔ درخواست دائر کرنے والوں میں سعد، عمر اور اعراف کے اہل خانہ شامل ہیں۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کراچی میں بارش کے دوران درجنوں افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے‘ حکومت نے کے الیکٹرک کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی‘مقدمات درج ہونے کے باوجود پولیس نے کسی کو گرفتار تک نہیں کیا‘ جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو کے الیکٹرک سے 5، 5 کروڑ روپے معاوضہ دلوایا جائے۔ علاوہ ازیں درخشاں پولیس نے کے الیکٹرک کے مالک اور سی ای او و دیگر کو مفرور قرار دیتے ہوئے اطلاعی رپورٹ مقامی عدالت میں جمع کرادی۔ کراچی سٹی کورٹ میں درخشاں تھانے کی حدود میں کرنٹ لگنے سے 3 نوجوانوں کی ہلاکت کے مقدمے میں پولیس نے اطلاعی رپورٹ جمع کرادی۔ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے14 دن کی مہلت طلب کرلی۔ رپورٹ کے مطابق 11 اگست کو درخشاں تھانے کی حدود میں کرنٹ لگنے سے فیضان، حمزہ اور طلحہ تنویر کی ہلاکت ہوئی تھی۔ 13 اگست کو حمزہ کے والد طارق محمود کی مدعیت میں مقدمہ کے الیکٹرک کے مالک عارف نقوی، سی ای او مونس علوی اور چیئرمین اکرم سمیت دیگر کے خلاف درج کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ملزمان روپوش ہیں‘ گرفتاری کے لیے مہلت دی جائے۔ عدالت نے درخشاں پولیس کو 14 دن کی مہلت دیتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ