امیر جماعت اسلامی ضلع سیالکوٹ سٹی کے گھر ڈکیتی قابل مذمت ہے

223

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری اور سیکرٹری جنرل بلال قدرت بٹ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ امیر جماعت اسلامی ضلع سیالکوٹ سٹی ڈ اکٹر شکیل ٹھاکر ایڈووکیٹ کی فیملی کو دوران ڈکیتی شدید زخمی کرنا دلسوز واقع ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ مقدمے کے اندراج کے باوجود ملزما ن کا تاحال گرفتار نہ ہو تشویشناک ہے ۔ ڈکیتی کی واردات میں ملوث افراد کوفی الفور گرفتار کیاجائے ۔حکومت عوام کوتحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔آئی جی پنجاب واقعہ کا نوٹس لیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب سمیت پورے ملک میں لاقانونیت کی انتہاہوچکی ہے۔ صوبے میں آئین وقانون کی بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو قرارواقعی سزادی جائے ۔ حکمران خودتو سیکڑوں سیکورٹی گاڑیوں کے حصار میں گھومتے ہیں اور عوام کواللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ملک وقوم پہلے ہی ان گنت مسائل کا شکار ہیں۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملکی حالات کوانتشار اور افراتفری کی جانب لے کر جایاجارہاہے۔انہوں نے کہاکہ جس ملک میں سابق وزیر اعظم کی سیکورٹی پرسرکاری خزانے سے ماہانہ کروڑوں روپے خرچ کردیے جاتے ہیں وہاں غریب عوام کاکوئی پرسان حال نہیں ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق 2019ء کے پہلے 6ماہ کے دوران جرائم کی شرح میں18.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔صوبے میں مجموعی طور پر 2 لاکھ سے زائد جرائم کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں جن میں سب سے زیادہ اغوا برائے تاوان کے 27 واقعات سامنے آئے۔دوسرے نمبر پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کے بجٹ میں ہر سال اضافے کے باوجود جرائم پر قابو پانے کی مناسب حکمت عملی نہ بن سکی۔ جماعت اسلامی رہنمائوں نے کہا کہ صوبے میں رہزنی کی وارداتوں میں بھی خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال جون تک رہزنی کے 6350 مقدمات درج ہوئے جو گزشتہ سال کی نسبت 34.7 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال لڑائی جھگڑوں اور دشمنی کے مختلف واقعات میں 1550 افراد کو قتل کردیا گیا جبکہ مختلف اضلاع سے 5835 افراد کو اغوا کیا گیا۔ خواتین اور بچوں سے زیادتی کے 9 فیصد اضافے کے ساتھ 1445 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ اجتماعی زیادتی کے 67مقدمات درج کیے گئے۔ پولیس نے مختلف مقدمات میں مطلوب 55119 اشتہاریوں کو گرفتار کیا ہے۔