اسلام آباد(اے پی پی)عدالت عظمیٰ نے گوجرانوالہ میں نوجوان کے قتل میں ملوث مجرم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر تے ہوئے واضح کیاہے کہ اس کیس میں وجہ عناد ثابت نہیں ہو سکی۔ بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔یاد رہے کہ ملزم محمد افضل نے 2007 ء میں نامعلوم وجوہات کی بناء پرچھری کے وار کرکے افتخار احمد کو قتل کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے اسے سزائے موت سنائی تھی جوہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھی تھی جس کیخلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ سماعت کے دوران پنجاب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر نے پیش ہوکرعدالت کوکیس کے بارے میں بتایاکہ یہ 2007ء کا واقعہ ہے۔ ملزم محمد افضل نے افتخار احمد کو چھری کے وار کر کے قتل کیا۔ بعدازاں ملزم سے آلہ قتل بھی برآمد ہوا تھا۔ اس پرچیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے مطابق وجہ عناد ثابت نہیں ہو سکی لیکن ہائی کورٹ کہتی ہے کہ وجہ عناد ثابت کی گئی ہے۔ اس طرح ایف آئی آر میں بھی کسی قسم کے جھگڑے کا ذکر موجود نہیں۔چیف جسٹس نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ملزم کی سزائے موت کوعمرقید میں تبدیل کرتے ہوئے کیس نمٹادیا۔علاوہ ازیںعدالت عظمیٰ نے لاہور میں نوجوان لڑکی کو قتل کرنے کے الزام میں سزایافتہ ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا اورکہا ہے کہ ایف آئی آر میں جو کہا گیا وہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت نہیں ہوا۔ آخر یہ باتیں نچلی عدالتوں کو نظرکیوں نہیں آتیں اگر سب کچھ عدالت عظمیٰ نے ہی کرنا ہے تو نچلی عدالتوں کی کیا ضرورت ہے۔ بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس مظہرعالم میاں خیل اورجسٹس قاضی محمد امین پرمشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ یاد رہے کہ سونا نامی ملزم پر 2004 ء میں صائمہ اعجاز نامی لڑکی کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم سونا کو سزائے موت سناتے ہوئے شریک ملزم نوید کو بری کر دیا تھا جس کیخلاف اپیل پرہائی کورٹ کی سزا کوعمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔ سماعت کے دوران پنجاب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر نے پیش ہوکر عدالت کوآگاہ کیاکہ اس کیس میں 2ملزم گرفتار ہوئے تھے۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم سونا کو سزائے موت سناتے ہوئے نوید نامی شریک ملزم کو بری کر دیا تھا بعدازاں اپیل دائر کرنے پرہائیکورٹ نے ملزم کی سزا کوعمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ واقعے کے حوالے سے درج ایف آئی آر میں جو کہا گیا وہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت نہیں ہوا۔عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد ملزم کوشک کافائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کاحکم جاری کردیا اورکیس نمٹادیا۔