نوابشاہ(سٹی رپورٹر) کمشنر شہیدبینظیرآباد ڈویژن سید محسن علی شاہ نے کمانڈر انڈس رینجرزکرنل شکیل اورڈپٹی کمشنر ابراراحمد جعفر کے ہمراہ دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کا تفصیلی دورہ۔کمشنر شہیدبینظیرآباد ڈویژن سید محسن علی شاہ نے کمانڈر انڈس رینجرز کرنل شکیل ،ڈپٹی کمشنر ابراراحمد جعفر اور محکمہ آبپاشی کے افسران کے ہمراہ ضلع شہیدبینظیرآباد کے حدود میں دریائے سندھ کے حفاظتی بندوں کا تفصیلی دورہ کیا۔اس موقع پر کمشنر نے محکمہ آبپاشی کے افسران کو ہدایات دیں کہ اس وقت دریائے سندھ میں لو فلڈ کی وارننگ جاری کی گئی ہے اور دریائے سندھ میں پانی کے بھاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اس لیے ایس ایم بچاؤ بند سمیت تمام حفاظتی بندوں کی 24 گھنٹے نگرانی کی جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ضلع انتظامیہ شہید بینظیر آباد دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے امدادی کیمپ قائم کرنے اور کچے کے علاقے میں بسنے والے افراد کو باہر نکالنے کے لیے ان سے رابطہ کیا جائے اور کشتیوں کا بھی انتظام کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ دریائے سندھ میں اس وقت پانی کی مقدار اتنی زیادہ نہیں مگر اس کے باجودانتظامیہ ہرممکن اقدامات کررہی ہے۔انہوں نے محکمہ آبپاشی کے افسران کو ہدایات دیں کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کی فوری طور پر ضلع انتظامیہ کو اطلاع دیا جائے تاکہ عوام کے جان ومال کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کیے جاسکیں ۔اس موقع پر کمانڈر انڈس رینجرز کرنل شکیل نے کہا کہ کسی بھی ہنگامی حالت میں سندھ رینجرز ضلع انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کی بھرپور مدد کرے گی۔ ڈپٹی کمشنر ابراراحمد جعفر نے کمشنر شہیدبینظیرآباد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع انتظامیہ کچے کے علاقوں میں رہائش پذیر افراد سے مکمل رابطے میں ہیں اس وقت پانی کم ہونے کی وجہ سے مقامی افراد نقل مکانی سے انکار کررہے ہیں۔زیادہ پانی آنے کی صورت میں ان کو باہر نکالنے کے لیے کشتیوں کا بندوبست کیا گیا ہے اور ریلیف کیمپوں کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں۔کمشنر کو بریفنگ دیتے ہوئے ایگزیکٹو انجینئر آبپاشی داد ڈویژن نیا زاحمد میمن نے بتایا کہ اس وقت شہیدبینظیرآباد کی حدود میں دریائے سندھ میں تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جبکہ دریائے سندھ میں 2010ء کے سپر فلڈ کے بعد حفاظتی بندوں کو مزید اونچا اور مضبوط کیا گیا ہے اس وقت ضلع شہیدبینظیرآباد کے ایس ایم بچاؤ بند پر 106/6 ،مڈ منگلی اور لاکھاٹ کے مقام پر پانی حفاظتی پشتوں سے ٹکرایا ہے۔حفاظتی بندوں کی صورتحال اطمینان بخش ہے اور 24 گھنٹے نگرانی کے لیے چوکیاں قائم کرکے عملہ مقرر کیا گیا ہے اس کے علاوہ حساس پوائنٹس پر بڑی تعداد میں پتھراور مشینری کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔