اسلام آباد (اے پی پی) احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو جیل میں اے کلاس کی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے، تاہم فیصلہ دیا ہے کہ ملزمان کو اپنے اخراجات پر اے سی، فریج، آئی پیڈ اور اٹینڈنٹ رکھنے کی اجازت ہوگی۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔ فاروق ایچ نائیک اور سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو جیل میں اے کلاس کی سہولت فراہم کی جائے۔ وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق صدر کو تمام عمر کے لیے سہولیات آئین پاکستان دیتا ہے۔ وہ دل کے مریض ہیں، عدالت نے نیب کی تحویل میں بھی آصف زرداری کو ایک تیماردار ساتھ رکھنے کی اجازت دی تھی۔ صدر پاکستان بننے سے قبل بھی عدالت نے آصف زرداری کو جیل میں اے کلاس کی سہولت دی تھی، آصف زرداری صدر مملکت رہ چکے اور اس وقت بھی رکن قومی اسمبلی ہیں۔ یہ انتظامیہ کا معاملہ نہیں اسی عدالت کا استحقاق ہے کہ جیل میں اے کلاس کی سہولت دے۔ ہم آئین اور قانون کی بات کر رہے ہیں۔ جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ جیل میں اے اور بی کلاس کا رول ختم کر دیا گیا ہے۔ اب جیل میں بہتر سہولت کے لیے بیٹر کلاس ہے، انہیں متعلقہ فورم پر آئی جی جیل خانہ جات کو درخواست دینی پڑے گی، بیٹر کلاس کے قیدیوں کو بھی سہولتیں عام قیدیوں کی طرح کی ہی ملتی ہیں، بیٹر کلاس کے قیدی دیگر سہولتیں اپنے اخراجات پر حاصل کر سکتے ہیں، جیل کی سہولیات کا اس عدالت سے تعلق نہیں، یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں، عدالت نے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔