جسٹس فائز کیخلاف صدر کو خط لکھنے کا ریفرنس خارج

225

 سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدر کو خط لکھنے کے خلاف دائر ریفرنس خارج کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدر کو خط لکھنے کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔ جس کی سماعت کے بعد کونسل نے ریفرنس خارج کردیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس کا فیصلہ دس صفحات پر مشتمل ہے جسے جوڈیشل کونسل کے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ خط لکھنے کے وقت جسٹس فائز پریشانی یا اسٹریس کا شکار تھے کیونکہ ان کے سسر کی طبیعت خراب تھی جبکہ صدارتی ریفرنس میڈیا میں آنے کے بعد ان کی بیٹی بھی ذہنی تناؤ کی کیفیت میں تھیں۔کونسل کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ انفارمنٹ وکیل ایسا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے کہ جس سے یہ ثابت ہو کہ جسٹس فائز نے صدر مملکت کو لکھے گئے خطوط میڈیا کو فراہم کیے۔ہم سمجھتے ہیں کہ فاضل جج کی طرف سے صدر کو لکھے گئے خط اتنے سنگین نہیں ہیں کہ ان کی بنیاد پرمس کنڈکٹ کی کاروائی کرکے سپریم کورٹ کے ایک جج کو عہدے سے ہٹایا جاسکے۔

یاد رہے کہ صدر مملکت نے وفاقی حکومت کی تجویزپر سپریم جوڈیشل کونسل کو جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس بھجوایا تھا ۔صدارتی ریفرنس دائر ہونے پر صدر مملکت کو خط لکھنے پر جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ وحید شہزاد بٹ نے آئین کے آرٹیکل 209کے تحت کارروائی کی درخواست کی تھی۔