دیر ( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر حکمرانوں نے کشمیر پر قومی موقف سے روگردانی کی تو یہ سقوط ڈھاکا سے بڑا سانحہ ہوگا۔پاکستان کی آزادی کشمیر کے بغیر نامکمل ہے ۔ پاکستان کی سا لمیت اور آزادی کے تحفظ کے لیے کشمیر کی آزادی ضروری ہے۔پاکستان جغرافیائی طورپر تو وجود میں آگیا مگر اس کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانا نئی نسل کی ذمے داری ہے ۔قائداعظم ؒ نے پاکستان کوایک اسلامی نظریاتی مملکت بنایا اور قرآن کو پاکستان کا دستور قرار دیاتھا مگر انگریز کے پروردہ جاگیر داروں وڈیروں اور سرمایہ داروں نے اسے اپنی چراگاہ بنا لیا۔پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی طرح اس کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع بھی نہایت ضروری ہے۔پاکستان کی سا لمیت ،ترقی و خوشحالی اور دفاع کا ضامن اسلام ہے ۔پاکستان کے نظریے پر یقین رکھنے والے ہی اس کے دفاع کافرض پورا کرسکتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ثمرباغ میں یوم آزادی کے حوالے سے منعقدہ ’’آزادی کنونشن ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت نے پاکستان اور کشمیر کے جھنڈے ایک ساتھ لہرا کر پرچم کشائی کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی طرح کشمیر کی آزادی بھی ایک حقیقت ہے جس سے کوئی نظرنہیں چرا سکتا ۔کشمیر کی آزادی اب نوشتہ دیوار ہے ،بھارت جتنی جلد ی اس حقیقت کو تسلیم کرلے گا اتنا ہی اس کے حق میں بہتر ہے ،اگر بھارت نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی بات نہ سنی اور کشمیریوں پر ظلم و جبر جاری رکھا تو اس کے لیے اپنے وجود کو برقراررکھنا مشکل ہوجائے گا۔انہوںنے کہا کہ کشمیریوں کی تیسری نسل پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہی ہے ،کشمیر میں 80 سال کا بوڑھا اور 7 سال کا بچہ آزادی کی جدوجہد میں شریک ہے ۔مائیں اپنے بچوں کو آزادی کے نغمے سنا کر اور شہادت کی لوریاں دے کر پال رہی ہیں ۔شہدا کے قبرستان پھیلتے اور کھیت کھلیان سکڑتے جارہے ہیں۔شہدا کے جنازوں میں لاکھوں لوگ شریک ہوتے ہیں اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت آزادی کی تحریک کو 70 سال سے دبانے میں ناکام رہا ہے۔دنیا بتائے کہ وہ کونسا ظلم باقی ہے جو بھارتی قابض فوج نے کشمیر یوں پر نہیں ڈھایا ۔خواتین اور بچیوں کی عصمت دری اور اجتماعی آبروریزی کے واقعات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔کھیتوں اور کھلیانوں اور مساجد و مدارس کو نذر آتش کرنا بھارتی فوج نے اپنا معمول بنا رکھا ہے ۔بھارت پرکشمیریوں کا خوف اور دہشت اس قدر طاری ہے کہ انہیں عید کی نمازکے لیے بھی باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیری ہمارے کل پر اپنا آج قربان کررہے اورہمارے حکمران کشمیریوں کی حمایت اور مدد کو اپنے لیے بوجھ سمجھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم کو محض ٹیلی فون کالوں پر اکتفا کرنے کے بجائے اسلامی ممالک کا ہنگامی دورہ کر کے اسلامی دنیا کو کشمیریوں کی پشت پر کھڑا کرنا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے مذمتی بیانات سے کچھ نہیں ہوگا کشمیر کی آزادی کے لیے فوری عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ایک طرف بھارت نے کشمیریوں پر زندگی تنگ کررکھی ہے اور دوسری طرف ہمارے حکمران اپنے بیانات سے مایوسی اور بددلی پھیلارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی طرف سے کشمیریوں کو کوئی مثبت پیغام نہیں جارہا۔ اگر حکمرانوں نے کشمیر پر قومی موقف سے روگردانی کی تو یہ سقوط ڈھاکا سے بڑا سانحہ ہوگا۔
سراج الحق