جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈ کوارٹرمیں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جو حج کا فریضہ ادا کرنے کے لیے سعودی عرب تشریف تھے، نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کیا جبکہ اس سے پہلے انہوں نے جموں وکشمیر سے متعلق او آئی سی رابطہ گروپ کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔ ہنگامی اجلاس اس لیے طلب کیا گیا تھا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات کی مذمت اور انہیں مسترد کرنا تھا۔ ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدام سے مقبوضہ کشمیر میں جو نئی صورت حال ابھری ہے اور جو رد عمل سامنے آیا ہے، اسے ہر فکر، سوچ اور سیاسی ڈھڑے نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی آر ایس ایس کی سوچ کو پروان چڑھا رہا ہے ۔ ہم بھارتی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ یکطرفہ فیصلہ کسی طور پر بھی منظور نہیں۔ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ تازہ صورت حال کے پیش نظر میں فوری طور پر اپنا حج کا ارادہ منسوخ کر کے پاکستان واپس روانہ ہورہا ہوں اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد آیندہ کا لائحہ عمل طے کروں گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا ہے کہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والے مظالم اور مودی حکومت کی کارروائیوں کی پوری دنیا مذمت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ بھارت کچھ نہ کچھ کرے گا، اس لیے ہم نے اقوام متحدہ کو آگاہ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نمایندہ ملیحہ لودھی اقوام متحدہ میں یہ معاملہ اٹھائیں گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مودی حکومت کے اقدامات کی بھارت میں بھی مذمت ہورہی ہے۔ او آئی سی کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے وفد کو کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے گی۔ ہنگامی اجلاس میں سیکرٹری جنرل او آئی سی کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا، جس میں پاکستانی مطالبات کی حمایت کی گئی ۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ ایک مشترکہ انکوائری کمیشن قائم کرے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے پاس قانونی آپشن ہے۔ ہم سلامتی کونسل میں جانے پر مشورہ کررہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت امریکا کا محور افغانستان ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اس اقدام کے بعد شملہ معاہدہ دفن ہوگیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران سفیر پاکستان راجا علی اعجاز اور پاکستان قونصلیٹ کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔