قال اللہ تعالی و قال رسول اللہ

440

نہ پیاس اور دھوپ تمہیں ستاتی ہے‘‘۔ لیکن شیطان نے اس کو پھْسلایا کہنے لگا ’’آدم، بتاؤں تمہیں وہ درخت جس سے ابدی زندگی اور لازوال سلطنت حاصل ہوتی ہے؟‘‘۔ آخرکار وہ دونوں (میاں بیوی) اْس درخت کا پھل کھا گئے نتیجہ یہ ہْوا کہ فوراً ہی ان کے ستر ایک دوسرے کے آگے کھْل گئے اور لگے دونوں اپنے آپ کو جنّت کے پتّوں سے ڈھانکنے آدمؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور راہِ راست سے بھٹک گیا۔ پھر اْس کے رب نے اْسے برگزیدہ کیا اور اس کی توبہ قبول کر لی اور اسے ہدایت بخشی۔ اور فرمایا ’’تم دونوں (فریق، یعنی انسان اور شیطان) یہاں سے اتر جاؤ تم ایک دْوسرے کے دشمن رہو گے اب اگر میری طرف سے تمہیں کوئی ہدایت پہنچے تو جو کوئی میری اْس ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گا نہ بد بختی میں مبتلا ہو گا۔ (سورۃ طہ: 119تا123)

سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم نحر (دس ذوالحجہ) کو اللہ کے نزدیک خون بہانے سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں (یعنی قربانی سے) قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں بالوں اور کھروں سمیت آئے اور بے شک اس کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے ہاں مقام قبولیت حاصل کر لیتا ہے پس اس خوشخبری سے اپنے دلوں کو مطمئن کر لو۔ اس باب میں عمران حصین اور زید بن ارقم سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے ہشام بن عروہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ابومثنی کا نام سلیمان بن یزید ہے ان سے افدیک روایت کرتے ہیں نبی اکرم سے یہ بھی منقول ہے کہ قربانی کرنیوالے کو جانور کے ہر بال کے برابر ایک نیکی دی جاتی ہے۔ بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ ہر سینگ کے بدلے نیکی ہے۔ (جامع ترمذی)