قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ

441

پس بالا و برتر ہے اللہ، پادشاہ حقیقی اور دیکھو، قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کرو جب تک کہ تمہاری طرف اْس کی وحی تکمیل کو نہ پہنچ جائے، اور دْعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا کر۔ہم نے اِس سے پہلے آدمؑ کو ایک حکم دیا تھا، مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اْس میں عزم نہ پایا۔یاد کرو وہ وقت جبکہ ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو وہ سب تو سجدہ کر گئے، مگر ایک ابلیس تھا کہ انکار کر بیٹھا۔ اس پر ہم نے آدمؑ سے کہا کہ ’’دیکھو، یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں جنت سے نکلوا دے اور تم مصیبت میں پڑ جاؤ۔ یہاں تو تمہیں یہ آسائشیں حاصل ہیں کہ نہ بھوکے ننگے رہتے ہو۔ (سورۃ طہ: 114تا118)

سیدنا جابرؓ راوی ہیں کہ رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور پھر فرشتوں کے سامنے حاجیوں پر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ ذرا میرے بندوں کی طرف تو دیکھو، یہ میرے پاس پراگندہ بال، گرد آلود اور لبیک و ذکر کے ساتھ آوازیں بلند کرتے ہوئے دور، دور سے آئے ہیں، میں تمہیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا، (یہ سن کر) فرشتے کہتے ہیں کہ پروردگار ان میں فلاں شخص وہ بھی ہے جس کی طرف گناہ کی نسبت کی جاتی ہے اور فلاں شخص اور فلاں عورت بھی ہے جو گناہ گار ہیں آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے انہیں بھی بخش دیا‘‘۔ پھر رسول کریمؐ نے فرمایا: ایسا کوئی دن نہیں ہے جس میں یوم عرفہ کی برابر لوگوں کو آگ سے نجات و رست گاری کا پروانہ عطا کیا جاتا ہو۔

(شرح السنہ، مشکوٰۃ)