حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)صو بائی وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی نے کہا ہے کہ مریم نواز کی گرفتاری حکمران جماعت کی نالائقی ہے اور کشمیر کی صورتحال پر آج اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کو ہم پیغام دے سکیں کہ ہم کشمیر کے معاملے پر ایک ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز ملک چھوڑ کر نہیں جارہی تھیں اور ان کی گرفتاری چند دن بعد بھی ہو سکتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل سے کشمیر ایشو سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی شاید جان بوجھ کر کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے امریکا کے دورے کے بعد کشمیر ایشو سے متعلق لوگوں کو غلط گائیڈ کیاگیا اور امید یں دلائی گئی۔ وہ آج رکن قومی اسمبلی طارق علی شاہ جاموٹ کی والدہ اور سابق رکن قومی اسمبلی امیر علی شاہ جاموٹ کی اہلیہ کے انتقال پر ان سے حیدرآباد میں ان کی رہائشگا پر تعزیت کرنے کے بعد میڈیا کے نمایندوں سے باتیں کر رہے تھے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے اور جب تک پی ٹی آئی کے لوگوں جن پر الزامات ہیں ان کا احتساب نہیں ہوتا یہ تاثر ختم نہیں ہو گا کہ یہ سلیکٹڈ احتساب ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیرمین نیب نے بھی کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کی بھی لسٹ ہے اور اگر انہیں گرفتار کیاگیا تو حکومت ہی گر جائے گی اس لیے شاید ان کی گرفتاریاں نہیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے گذشتہ روز اپنے حیدرآباد کے دورے کے دوران متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام وسائل بروئے کار لا کر ممکنہ بارشوں کے پانی کی فوری نکاسی کو یقینی بنائیں اور اس ضمن میں انہیں جتنے فنڈز درکار ہیں انہیں فراہم کیے جائیں گے تاکہ لوگوں کی مشکلات کم سے کم کی جاسکیں کیوں کہ گذشتہ بارشوں میں ہیوی جنریٹرز کی کمی محسوس کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ بارشوں میں کئی حساس مقامات کی نشاندہی ہوئی ہے جن پر اب زیادہ توجہ دی جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ قابل اور لائق وزیر اعلیٰ ہیں اور ملک میں ان کے مقابلے کا دوسرا وزیر اعلیٰ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کے خلاف کیسز میں کوئی جان نہیں ہے ۔ قبل ازیں انہوں نے رکن قومی اسمبلی طارق علی شاہ جاموٹ کی والدہ اور سابق رکن قومی اسمبلی امیر علی شاہ جاموٹ کی اہلیہ کے انتقال پر ان سے تعزیت کی اور مرحومہ کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی ۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی عبدالجبار خان ، سینیٹر مولا بخش چانڈیو و دیگر بھی موجود تھے ۔
سعید غنی