پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس کو الزامات کی نذر کر ے غلط پیغام دیا گیا، سراج الحق

361

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے بغیر کسی تیاری کے پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرنا مناسب نہیں تھا ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو بھی ایک دوسرے پر الزامات کی نذر کرنا اچھی روایت نہیں ۔ یہ اتحاد کا دن تھا ، حکومت اور اپوزیشن کو اس اتحاد کو قائم رکھنے اور پاکستانی قوم اور کشمیریوںکو ایک مضبوط موقف اور اتحاد کا پیغام ملناچاہیے تھا ۔حکومت کو اب سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ حالات نے ہمیں ایک بار پھر ’’ ابھی یا کبھی نہیں ‘‘ کے مقام پر لاکھڑا کیاہے ۔ کشمیریوں کی مدد کے لیے اگر فوری طور پر کوئی عملی قدم نہ اٹھایا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بھارت نے خطے میں جو حالات پیدا کردیے ہیں ، ان کا تقاضا ہے کہ پاکستانی حکومت پوری جرأت کا مظاہرہ کرے ۔ اس موقع پر کسی کمزوری کا اظہار ملک و قوم کے لیے خطرناک نتائج پیدا کر سکتاہے ۔ حکومت کو باتوں کے بجائے عملی اقدامات کا ثبوت دینا ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت کشمیریوں کو غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ مودی حکومت نے بھارت کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے ۔ بھارت کا جمہوریت پسندی کا ڈھونگ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیاہے ،اب اقوام متحدہ اور امن و انصاف پسند دنیا کو آگے بڑھ کر مظلوم کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے تحفظ اور ان کے انسانی و آئینی حقوق دلانا ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کر رہاہے ۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور تنظیموں کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سدباب کرنا اور بھارت کی غاصب فوج کے ہاتھوں ہونے والے کشمیریوں کے قتل عام کو روکنا ہوگا ۔