داغ دار تاریخ میں ایک اور داغ کا اضافہ ہوا ہے،جاوید ہاشمی

178

ملتان(آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستان کی داغ دار تاریخ میں کل ایک اور داغ کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کو پتا ہوتا کہ اس ملک پر ایک طبقے نے قبضہ کر لینا ہے تو وہ ملک بنانے کا مطالبہ واپس لے لیتے۔ انہوں نے کہا کہ اب تلخیاں بڑھ گئی ہیں، یہ تلخیاں مشرقی پاکستان لے ڈوبی تھیں، یہ بڑھتی تلخیاں بلوچستان کو بھی لے ڈوبیں گی۔
مشرقی پاکستان کے ووٹ زیادہ تھے مگر دارلحکومت اور اقتدار دینے سے انکار کر دیا گیا۔ سینیٹ بہت حساس ادارہ ہے۔کل 64 کھڑے ہو گئے اور چھومنتر کے بعد 14 ووٹ ہضم ہو گئے۔ ملتان میں اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ عمران خان سے مجھے ہمدردی ہے۔ عمران خان نے اپنی حیثیت خود گنوا دی ہے۔ چیئرمین سینیٹ سرینڈر کر چکا تھا اسے کہا گیا کھڑے رہو بیٹھنا نہیں ہے۔ سینیٹرز کے بکنے میں ہماری پارٹیوں کی بھی غلطی ہے۔ سینیٹ میں اپوزیشن کی ہار ہے مگر جمہوریت کی فتح ہے۔ بلوچستان کے اندر علیحدگی پسند پنجابی ہیں۔ پنجابی در حقیقت علیحدگی پسند ہیں۔ پنجابی قوت اگر برسراقتدار ہو تو ہم مانگے بغیر اس کا ساتھ دیتے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ یہ تعویزوں سے چلنے والی حکومت ہے۔ میں عمران خان کے خلاف نہیں، چاہتا ہوں وہ پانچ سال مکمل کرے۔ شیخ رشید کی کبھی کوئی حیثیت نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید تو تعویز دیتے ہیں یہ کام تو شاہ محمود اور بشرا بی بی کا تھا۔ ان سب معاملات میں عمران خان بے موت مارے جا رہے ہیں۔. ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ ایکسٹینشن کا فیصلہ واشنگٹن میں ہو گیا ہے عمران خان نے نہیں کرنی۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ مجھے فون کالز پر جان سے مار دینے کی دھمکیاں ملتی ہیں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ اب ہر کارکن بلاول اور مریم ہوں گے۔ عمران خان کو جرنلسٹ پسند نہیں ہیں۔ وہ ہٹلر،, ایوب خان اور مشرف جیسا بن کر بیٹھنا چاہتے ہیں۔
جاوید ہاشمی