کراچی پریس کلب کے ارکان کے لئے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی میں مفت شارٹ کو رسز کا انعقاد کیا جائے گا، وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ

1101

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)کراچی پریس کلب کی جانب سے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کے اعزاز میں گزشتہ روز عشائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں کراچی پریس کلب کے سیکر یٹری ارمان صابر، مجلس عاملہ کے خورشید عباسی،اشرف بھٹی،کراچی یو نین آف جر نلسٹس دستو ر صدر طارق ابو الحسن،نائب صدور محمد رضوان بھٹی،شمس کیر ویو،ایجو کشن کمیٹی کے سیکر یٹری قاسم خان سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی ہے،

کراچی پریس کلب کی جانب سے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کو سندھی ٹوپی اور اجرک کا روایتی تحفہ پیش کیا گیا۔تقر یب میں شریک شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام نے سندھ کے معاشرے کی تعمیر کی اور ملکی سطح کے کئی نامور شخصیات پیدا کیے ہیں،

سندھ مدرسہ غریب طالبعلموں کو جدید اور معیاری تعلیم دینے کیلئے قائم کیا گیاتھا۔ اس لیے اسی ورثے اور روایت کو جاری رکھنے کیلئے آج سندھ مدرسہ یونیورسٹی غریب طالبعلموں کو ترجیحی بنیادوں پر تعلیم فراہم کررہی ہے،

انہوں نے کہا کہ سندھ مدرسہ یونیورسٹی نے اپنی ایک علیحدہ اور منفرد حیثیت رکھتی ہے کیوں کہ یہاں پر طالبعلموں کومناسب فیس کے عوض مہنگی جامعات کے برابر بہترین اور معیاری تعلیم سازگار ماحول میں فراہم کیا جاتا ہے،

انہوں نے مزید کہا کہ کتب بینی کی عادت کو نسل نو میں پروان چڑھانے کے لیے جہاں اساتذہ کو محنت کرنے کی ضرورت ہے، وہیں والدین کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ ابتداہی سے بچوں میں مطالعے کی عادت پروان چڑھائیں، تاکہ بڑے ہوکر یہ عادت پختگی اختیار کر جائے۔موجودہ دور میں جیسے جیسے نوجوان دن بہ دن جدید ٹیکنالوجی سے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں، کتب دوستی دم توڑتی جا رہی ہے،

انہوں نے کہا کہ کتابوں کی جگہ انٹرنیٹ اور ٹیلی ویڑن معلومات کا فوری ذریعہ بن چکے ہیں۔،تفریح کے جدید ذرائع کی موجودگی میں کتب بینی صرف لائبریریوں یا چند اہل ذوق تک محدود ہو گئی ہے، جن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ خاص طور پہ نوجوان نسل اور بچوں میں کتب بینی سے لا تعلقی اور غیر سنجیدہ رویہ پایا جاتا ہے،

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کتاب پڑھنے والوں کے ذوق کا یہ عالم تھا کہ رات کو بنا مطالعہ کیے نیند نہیں آتی تھی اور آج کے نوجوان نصابی کتب تک کھولنے کی زحمت نہیں کرتے۔اب تو حال یہ ہے کہ طلبہ کتاب خریدنے یا لائبریری جانے تک کی تکلیف نہیں کرتے ہیں،

یہاں تک کہ نصاب کی کتابوں کے بہ جائے نوٹس پر ہی اکتفا کیاجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی روشنی کو جب تک سماج میں پھیلا یا ہی نہیں جائے گا، جہالت کے اندھیرے کیسے ختم ہوں گے۔کتاب کو انسان کا سب سے اچھا دوست قرار دیا جاتا ہے،مگر یہاں تو یہ حال ہے کہ خود اس دوست سے دشمنی کی جارہی ہے،

اس موقعے پرسیکرٹری پریس کلب نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ سے گزارش کی کہ کراچی پریس کلب کے اراکین کے بچوں کے لئے مفت تعلیم،اور دور جدید کے حوالے سے ا پنے اسکلز کو بڑھانے کے لئے شارٹ کورسسزمفت کروایا جائے جبکہ اراکین کے بچوں کے لئے کیر یئر کو نسلنگ کے لئے ورکشاپ کا انعقاد کیا جائے،

جس پر وائس چانسلر نے کہا کہ آپ کی گزارشات پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے گا،کراچی پریس کلب کے ارکان کے لئے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی میں مفت شارٹ کو رسز کا انعقاد کیا جائے گا، و اور اس حوالے سے آئندہ چند روز میں کراچی پریس کلب اور سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے ساتھ مل کر ایک ایم او یو سا ئن کر لیتے ہیں،

آخر میں کراچی پریس کلب کے سیکرٹری ارمان صابر نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ سمیت دیگر اراکین کا کا شکریہ ادا کیا۔