اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) گذشتہ ہفتے حکومتی سینیٹر شبلی فراز اور جام کمال مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر گئے تھے۔اسی متعلق گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ
عمران خان کو شبلی فراز کو مولانا فضل الرحمن کے پاس نہیں بھیجنا چاہیے تھا۔عمران خان نے اسلام آباد بچانے کے لیے لیے مولانا فضل الرحمن جیسی شخصیت کے پاس شبلی فراز کو بھیجا۔مولانا فضل الرحمن بہت سمجھدار ہیں۔وہ ایک دن ملاقات کرتے ہیں اور ملاقات میں کوئی ٹافی نہیں بلکہ بلوچستان کی حکومت مانگتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر حکومت سے بلوچستان کی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق میں تین وزارتیں بھی مانگ لیں۔عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ مولانا نے تو بلوچستان کی حکومت ایسے مانگی ہے جیسے بچہ گھر میں والد سے ٹافی لینے کی ضد کرتا ہے۔مولانافضل الرحمن وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں نہ صرف خود پیچھے ہٹ جاؤں گا بلکہ پیپلز پارٹی کو بھی ہٹا لوں گا بدلے میں مجھے بلوچستان کی حکومت اور وفاق میں تین وزاتیں چاہییں۔واضح رہے گذشتہ ہفتے سینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں حکومتی وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، ملاقات میں حکومتی وفد نے چیئر مین سینٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کیلیے مولانا فضل الرحمن سے کر دار ادا کر نے کی درخواست کر دی جس پر مولانا فضل الرحمن نے جواب دیا کہ یہ میرانہیں متفقہ اپوزیشن کا فیصلہ ہے۔
بلوچستان حکومت مانگ لی