کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان فوجی نے فائرنگ کرکے 2 امریکی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ قندھار کے ضلع شاہ ولی کوٹ میں تناجوہ فوجی کیمپ کے اندر پیش آیا جہاں ایک افغان فوجی نے امریکی فوجیوں پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں 2 امریکی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں حملہ آور افغان فوجی بھی ہلاک ہوگیا۔ امریکی حکام نے اسے اندرونی حملہ قرار دیا ہے جبکہ ہلاک امریکی فوجیوں کا تعلق 82 ایئر بورن ڈویژن سے تھا۔امریکی میڈیا کے مطابق افغان فوجی نے صدر ٹرمپ کے افغانستان کو تباہ کرنے والے بیان پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے فائرنگ کی۔نیٹو کے آپریشن ریزولوٹ سپورٹ کے مطابق رواں سال افغانستان میں حملوں کے دوران مارے گئے امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ 2020 تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کی جائے گی۔واضح رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں۔دریں اثناء اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں افغانستان میں 4 ہزار شہری ہلاک ہوئے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی رپورٹ کے مطابق شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں سال 2019 کے پہلے 6 ماہ میں 3ہزار 812 افغان شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کارروائیوں اور جھڑپوں کے درمیان سب سے زیادہ عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جس کے بعد گھروں میں تیار کیے گئے بموں اور فضائی حملوں سے لوگ مارے گئے۔رپورٹ کے مطابق یکم جنوری 2019 سے 30 جون 2019 تک طالبان اور شدت پسندوں نے 531 عام افغان شہریوں کو ہلاک اور 1400 سے زائد کو زخمی کیا، شدت پسند گروپوں نے دانستہ طور پر 985 عام شہریوں کو نشانہ بنایا جن میں سرکاری افسران، قبائلی عمائدین، امدادی کارکن اور مذہبی شخصیات شامل تھیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 6 ماہ میں حکومتی فورسز کے ہاتھوں 717 افغانی ہلاک اور 680 کے قریب زخمی ہوئے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 144 خواتین اور 327 بچے بھی ہلاک ہوئے جب کہ فضائی حملوں میں 519 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں 150 بچے بھی شامل تھے۔