حکومت گرانا مشکل نہیں،قوم کو تیار کررہے ہیں،جماعت اسلامی متبادل قوت ہے،سراج الحق

410
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ضلعی اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ضلعی اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے واضح کیا ہے کہ حکومت گرانا ہمارے لیے مشکل نہیں ہے۔قوم کو تیار کرنا چاہتے ہیں تاکہ پھل قوم کی جھولی میں گرے کوئی اور نہ کھائے۔ قوم کو اندھے کنوئیں میں نہیں ڈال سکتے ۔تحریک انصاف اپوزیشن میں ہوتی تو بے نقاب نہیں ہو سکتی تھی۔سابق اور موجودہ حکمران جماعتوں کے باب مکمل ہوچکے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے وقت تو پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف ایک صف میں کھڑی تھیں ،اصل اپوزیشن ہم ہیں میدان میں ہم اترے ہیں متبادل ہم ہیں، ان میں اور سابق حکمرانوں میں کوئی فرق نہیں ہے،جو وکیل سود کے حق میں وفاقی شرعی عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں دلائل دیتا تھا وہی موجودہ حکومت کا وکیل بن کرسود کا دفاع کر رہا ہے۔وفاقی دارالحکومت کو منظم سیاسی قوت کا مثالی شہر بنا کر دکھائیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوار کو جماعت اسلامی اسلام آبادکے ضلعی اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجتماع سے جماعت اسلامی کے رہنمائوں ڈاکٹر طارق سلیم ،میاں محمد اسلم،نصر اﷲ رندھاوا نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دنیائے کفر عالم اسلام پر حملہ آور ہو چکی ہے ہمارے حکمران اس کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔یہ کیسے اسلامی حکمران ہیں، اپنے دفاع کے لیے امریکا کو بلاتے ہیں۔منظم دینی تحریک و قوت کی ان حالات اور چیلنجز سے عہدہ برآ ہو سکتی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔حکومت میں آکر ایوانوں میں شریعت کو نافذ کر کے دکھائیں گے۔اچھا ہوا تحریک انصاف کو موقع مل گیا اگر اپوزیشن میں ہوتی تواس طرح بے نقاب نہ ہوتی۔ جماعت اسلامی تھرڈ آپشن اور متبادل قوت بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ملک کو صرف قرضہ نہیں دیتا بلکہ کلچر اور نصاب بھی دیتا ہے اور ہمارے پاس اس کے شواہد موجود ہیں۔ 73 ممالک اس کے مقروض رہے کوئی بھی ملک ترقی نہ کر سکا۔جس ملک نے بھی آئی ایم ایف سے قرض لیا غریب سے غریب تر ہوتا گیا۔ موجودہ حکومت کے آنے پر ہم نے 17 نکاتی معاشی ایجنڈا پیش کیا۔ بتانے اور سمجھانے کی کوشش کی۔ بدقسمتی سے یہ حکومت اسٹیٹس کو کا تسلسل ہے ۔ جو وکیل سود کے حق میں وفاقی شرعی عدالت میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں دلائل دیتا تھا وہی موجودہ حکومت کا وکیل بن کر عدالت میں سود کا دفاع کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ سے ہاتھ ملانے کو بڑی کامیابی کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری کرپشن فری پاکستان کی تحریک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے حوالے سے ہم کیا بات کریں ان جماعتوں پر کیا اعتماد ہے کیا سابق انتخاب کے موقع پر پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف ایک ہی قطار میں نہیں کھڑے تھے۔ ایک دوسرے کے پیچھے کھڑے ہو کر ایک ہی پینل کو ووٹ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قبائلی اضلاع کے عوام کے مشکور ہیں ہم چند سو ووٹوں سے انتخابات ہارے ہیں ۔ ہمارے ووٹ کو تقسیم کرنے کا بندوبست بھی کیا گیا مگر اس کے باوجود قبائلی اضلاع کے عوام نے ہمیں بھرپور انداز میں ووٹ دیے ہم ان کے مشکور ہیں۔ 25 اگست کو پشاور میں جماعت اسلامی کی طرف سے عظیم الشان جلسہ ہو گا۔ بلدیاتی انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اصل اپوزیشن جماعت اسلامی ہے، جو بھی جماعتیں برسراقتدار رہیں حکومتیں کرنے والے ایک نسل، ایک ہی خاندان اور ایک ہی زبان سے تعلق رکھتے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ قوم کا حقیقی معنوں میں دکھوں کا مداوا ہو۔ جماعت اسلامی نے تیاری شروع کر دی ہے اور جماعت کی یہ ضلعی تنظیم ملک بھر کے اضلاع کے لیے ماڈل ہوگی۔علاوہ ازیں سینیٹر سراج الحق نے جماعت اسلامی آزاد کشمیر کی شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت فراہم کیا جائے ،ٹرمپ سمیت جن ممالک نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کی ہے اس سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے اہل پاکستان کشمیرکی آزادی تک کشمیریوں کے شانہ بشانہ رہیں گے ،وفاق آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو صوبوں سے زیادہ وسائل فراہم کرے تا کہ یہ آزاد خطے ماڈل ریاست بنیں اور مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے لیے باعث رغبت ہوں ،اسلامی ممالک کی معیشت تعلیم پر اغیار کا قبضہ ہے ،جماعت اسلامی اللہ کے دیے ہوئے نظام کے قیام کے لیے کوشش کررہی ہے تا کہ مخلوق خدا کو انصاف اور سہولیات فراہم کر سکے ،پوری دنیا میں اسلامی تحریکیں اپنے اپنے انداز سے پیش قدمی کررہی ہیں حق اور باطل کا یہ معرکہ ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا کامیاب وہ ہے جو حق پر قائم رہا ،موجودہ حکومت نے مہنگائی میں بے پناہ اضافہ کر دیا جس سے غریب کے منہ سے نوالہ تک چھن چکا ہے۔