کراچی (سید وزیر علی قادری) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے زیر اہتمام عبد الستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والی 65ویں ہاکی چیمپئن شپ جو پہلی مرتبہ مرحوم نور خان کے نام سے موسوم کی گئی شائقین کو اسٹیڈیم کا رخ کرانے میں ناکام رہی۔دوسری طرف لاہور میں قائم ہیڈ کوارٹر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں نے60 اافراد کو کراچی لاکر مقامی ایسوسی ایشن اور منتظمین کے اوپر بٹھا دیا۔ نام نہ ظاہر کرنے پر نمائندہ جسارت کو ایک مقامی عہدیدارنے جاری ٹورنامنٹ کی خامیوں کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ عملا یہ ایونٹ کراچی کے بجائے لاہور میں قائم ہیڈ کوارٹر سے تعلق رکھنے والے ملازمین کے زریعے کرایا جارہا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ میڈیا کو بھی صحیح طرح خدمات پیش نہیں کی جارہی ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے سینئر ہاکی منتظمین کو کئی ناتجربہ کار وں کے ماتحت رکھا گیا ہے جو کلریکل کے کام تک محدود ہیں۔2روزقبل ایک عہدیدار نے مقامی اداکارہ کو بلا کر ہاکی پکڑوائی اور اس سے فوٹو سیشن کرایا گیا جس پر شائقین نے اس کو بھونڈے پن سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہاکی کے کرتا دھرتا شائقین کو اسٹیڈیم میں لانے کا کوئی بندوبست ہی نہیں کرتے ۔ مشکل سے سیمی فائنلز اور فائنل ٹیلی کاسٹ کیے جائیں گے۔منی پاکستان اور سب سے بڑے شہر کو نہ تو استقبالیہ بینروں اور نہ ہی پی ایس ایل کی طرح چوراہوں کو سجایا گیا ہے۔ کراچی کے عوام کو معلوم ہی نہیں کہ ان کے اپنے شہر میں قومی کھیل کی چیمپئن شپ کھیلی جارہی ہے اسٹنٹ ٹیکنیکل ڈائرکیٹر ڈاکٹر ماجد نے غیر رسمی ملاقات میں بتایا کہ ہاکی کھیل کو ملک میں اہمیت دینے کے سلسلے میں کئی رکاوٹیں ہیں جن میں پاکستان ہاکی ٹیم کی ایشیا یا اولمپک میں فی الحال کوئی پوزیشن نہیں ہے۔ نیز اسپانسرز جب تک اپنے ادارے کا مفاد نہیں دیکھیں وہ اس طرف مائل نہیں
ہوتے۔ ہاکی کو قومی کھیل کا درجہ ضرور حاصل ہے مگر حکومتی سرپرستی جس نوعیت کی ہونی چاہیے وہ بہت کم ہے۔نیز ہاکی فیڈریشن کی مارکیٹنگ ٹیم کو بہت متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ 65قومی چیمپئن شپ کا انعقاد 2سال کے وقفے کے بعد ہورہا ہے۔
ہاکی میں نئے ٹیلنٹ کیلیے کوشاں ہیں، اولمپئن حنیف خان
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے زیر اہتمام 65ویں نور خان قومی چیمپئن شپ کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اولمپئن حنیف خان نے ایونٹ کو کامیاب قرار دیتے ہویے کہا ہے کہ اس سے ہاکی میں نیا ٹیلنٹ متعارف ہوگا۔ گزشتہ روز نمائندہ جسارت سے عبد الستار ایدھی ہاکی اسٹیڈیم میں بات چیت کرتے ہویے ان کا کہنا تھا کہ قومی ٖہاکی فیڈریشن کے صدر برگڈئیر سجاد کھوکھر اور سیکریٹری آصف باجوہ کی قیادت میں امید ہے کہ قومی کھیل کو عروج حاصل ہوگا۔ اولمپئن منظور جونئیر کو قومی ٹیم کا کوچ بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح انہوں نے 30سال دور رہنے کے بعد محض قومی جذبے سے فیڈریشن کی جانب سے ذمے داری کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب ہمارے کھلاڑی ان کی زیر نگرانی کوچنگ میں دنیائے ہاکی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گے تو خود ہی قوم اور سبز ہلالی پرچم دنیائے کھیل میں اپنا مقام بنالے گا۔ ضرورت صرف اخلاص کی ہے اگر ہم سچے پن سے اپنا کام کرتے ہیں اور ملک و قوم کے لیے زندگی اور وقت وقف کرتے ہیں تو اس سے زیادہ ضمیر کو مطمئن کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام سابق قومی کھلاڑی اس وقت ایک پیج پر ہیں جس پر لکھا ہے ‘پاکستان ہاکی کا عالمی چیمپئن’ اس سلوگن کو تقویت اور عملی جامہ پہنانے کے لیے ہم میدان میں آئے ہیں اور 2سال کے وقفے کے ساتھ اس چیمپئن شپ کا نور خان کے نام سے موسوم ٹورنامنٹ کا ڈائریکٹر بننا میرے لیے اعزاز ہے اور میں اپنے منصب کو ایمانداری کے ساتھ نبھانے کی بھرپور کوشش کررہاہوں۔