نوابشاہ،بجلی کی آنکھ مچولی جاری شہری راتیں جاگ کر گزارنے پر مجبور

194

نوابشاہ (سٹی رپورٹر) حیسکو اور سندھ حکومت کے ہنگامی اقدامات کے باوجود سخت گرمی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر قابو نہیں پایا جاسکا  تو دوسری جانب بجلی کے کم وولٹیج اور آنکھ مچولی سے گھریلو صارفین کی قیمتی اشیا کے بڑے پیمانے پر جلنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ نوابشاہ جیل میں ٹرانسفارمر کئی روز سے خرابی کے باعث درست نہیں کیا جاسکا جس کے باعث متعدد قیدی بے ہوش ہوگئے ہیں، 100 قیدیوں کی گنجائش کے باوجود 300 قیدی رکھے ہوئے ہیں، جیل سپرنٹنڈنٹ نے آئی جی جیل خانہ جات کو 100 کے وی کے ٹرانسفارمر کے لیے درخواست جمع کروا دی ہے۔ دوسری جانب تعلیمی ایمرجنسی کے دعوؤں کا پول کھلنے لگا۔ سخت گرمی میں بجلی کی بندش کے باعث اسکولوں میں 3 طلبہ بے ہوش ہوگئے، طبی امداد کے لیے پیپلز میڈیکل اسپتال منتقل کیا گیا۔ سخت گرمی اور حسب معمول بجلی کی بندش کے باعث اسکولوں میں طلبہ اور اساتذہ پریشان، بجلی کی بندش کے سبب گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول ہمت علی شاہ غریب آباد میں دو طالبات صبا اور زینب جبکہ گورنمنٹ ہائی اسکول پرانا نوابشاہ میں آٹھویں کلاس کا طالبعلم وقار خاصخیلی بے ہوش ہوگیا۔ جنہیں بروقت طبی امداد کے لیے پیپلز میڈیکل اسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹر نے فوری طبی امداد دے کر گھر روانہ کردیا۔ گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول ہمت علی شاہ میں بے ہوش ہونے والی طالبات کے حوالے سے استاتذہ اور طالبات میڈیا کے سامنے پھٹ پڑے، عدم سہولیات کے فقدان پر شکایات کے انبار لگا دیے۔ اسکول ہیڈ مسٹریس شہناز بھٹی، ٹیچر زینب النساء ترک، فریدہ بھٹی، نسرین شیخ ودیگر نے میڈیا کو بتایا کہ بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باعث سخت گرمی میں بجلی کی بندش کے سبب طالبات بے ہوش ہوئی۔ اسکول میں دو سو بچے داخل ہیں جو انتہائی مشکل حالات میں تعلیم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔اسکول میں پانی کی موٹر اور ٹھنڈے پانی کا کولر خراب ہے۔ کولر میں باہر سے پانی اور برف ڈال کر استعمال کرتے ہیں، اسکول میں سولر سسٹم لگایا جائے۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ اسکولوں میں دوران تعلیم بجلی اور سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔