اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم نے امریکا سے ازسرنو تعلقات کی بنیاد رکھ دی ہے ،امریکا نے کشمیر اور افغانستان پرہمار اموقف مان لیا،پہلے کشمیر دہشت گردی کی بات ہوتی تھی اب امریکی صدر ثالثی کی پیشکش کر رہا ہے،دنیا کی سپر پاور افغانستان میں فوجی جارحیت کے بجائے سیاسی سمجھوتے پر آگئی، آج امریکا پاکستان سے تجارت اور توانائی کی بات کررہا ہے، نینسی پلوسی سے وزیراعظم اورمیری ملاقات کو سمجھنا چاہیے ،41 سے زاید کانگریس کے ارکان ہمارے موقف کا حصہ بن گئے ہیں ۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں انہوں نے کہاکہ 5 سال سے پاکستان کا کوئی وزیر خارجہ نہ تھا ، 6 سال سے امریکا میں آپ کے لیے لابنگ کرنے والا کوئی نہ تھا۔ہم نے آئسولیشن کو وائٹ ہائوس کے انوی ٹیشن میں تبدیل کیا ۔ ہم امریکی اور یورپی یونین کے تاجروں کو سی پیک کے اکنامک زون میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں ، ہم نے امریکا کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ افغان امن مذاکرات میں پاکستان سہولت کار کا کردارادا کر رہا ہے ، اگر افغان آپس میں نہیں مل بیٹھتے تو اس کا ذمے دار پاکستان کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا ، ہم نے برابری کی سطح پر بات کی ، لیٹے نہیں کچھ مانگا نہیں ، ہاتھ نہیں پھیلائے ۔ 2017میں جو پالیسی رپورٹ آئی اس میں افغان ناکامیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر ڈالا گیا، دیانتداری کیساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ علاقائی طاقتیں بھی اس میں کردارادا کریں ، ہم روس چین کو بھی کردارادا کرنے کا کہہ رہے ہیں،خطے کی صورتحال میں ایران مسئلے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتاوہاں ہونے والے مسئلے سے افغان امن متاثر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دورہ امریکا سے ہم نے پورشن کی فضا کو کارپوریشن میں بدلا،انہوں نے کہا کہ ہم نے یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹجک معاہدہ کیا ۔