لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ امریکا میں وزیر اعظم کا خطاب عالم اسلام کے کسی رہنما یا وزیر اعظم کا نہیں ،اپنی پارٹی کے چیئرمین کا تھا۔گھر کے کپڑے باہر دھونے کے بجائے وزیر اعظم کو عالم اسلام کے مسائل پر بات کرنی چاہیے تھی ۔وزیر اعظم نے اپنے اہم ترین سرکاری دورے کو لوکل سیاست کی نذر کردیا ہے ۔وزیر اعظم کو کشمیر اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کا خیال کیوں نہیں آیا، انتہائی اہم مسائل کو نظر انداز کردیا گیا۔خیبر پختونخوا میں شامل قبائلی علاقوں کی 70سالہ محرومیوں کا اب ازالہ ہونا چاہیے ۔ان علاقوں کو این ایف سی ایوارڈ سے 3 فیصدفنڈز اور سی پیک میں حصہ ملنا چاہیے ۔ علاقے کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے 100 ارب روپے کے فوری پیکج کے اعلان پر جلد از جلد عمل کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انتخابات کے بعد خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع باقاعدہ قومی دھارے میں شامل ہوگئے ہیں ،اب ان علاقوں کا بھی حق ہے کہ انہیں لاہور ، کراچی اوراسلام آباد جیسے شہروں کے برابر حقوق دیے جائیں اور سابق محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لیے وہاں فوری طور پرانجینئرنگ اور میڈیکل کالجز ،بڑے ہاسپٹلز اوردیگر سرکاری ادارے قائم کیے جائیں تاکہ عوام کے مسائل حل ہوں ۔انہوں نے کہا کہ قبائل نے قیام پاکستان سے قبل جن مصائب اور پریشانیوںکا سامنا کیا تھا قیام پاکستان کے بعد بھی انہی مشکلات کا شکار ہیں ۔ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد ان علاقوں میں سڑکوں اور بنیادی انفرااسٹرکچر کی تعمیر کا فوری آغاز ہوجانا چاہیے تھا مگر اب تک اس طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی ۔ انہوں نے کہا کہ ان اضلاع کے لاکھوں بے روز گار نوجوانوں کو روز گار دینے کے لیے سی پیک سے ان کا حصہ دیا جائے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں اب امریکا کے ڈو مور کے کسی مطالبے پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔ امریکا ہمیشہ اپنی منواتا اور پاکستان پر الزامات لگاتا رہا ہے ۔وزیر اعظم کوٹرمپ سے مرعوب ہونے کے بجائے کھل کرپاکستان کا مقدمہ لڑنا چاہیے ۔افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا اور وہاں پر افغان عوام کی مرضی کے مطابق پر امن نظام کا قیام ضروری ہے۔جب تک امریکا افغانستان میں موجود ہے وہاں امن نہیں ہوسکتا ۔ انہوںنے کہا کہ پر امن افغانستان پاکستان کی ضرورت ہے ۔ موجودہ حکومت نام نہاد سپر پاور کی خوشامد کرنے میں سابق حکومتوں پرسبقت لے جانے کی کوشش کررہی ہے ،ہمیں اب امریکی معاملات سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہیے ۔