کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سہراب گوٹھ پر قائم مویشی منڈی میں اونٹ بھی فروخت کے لئے آ چکے ہیں، اب تک مویشی منڈی میں بیوپاری 1ہزار سے زاید اونٹ فروخت کے لئے لا چکے ہیں، جن میں سفید،براؤن اور سیاہ اونٹ بھی شامل ہیں،
ان اونٹوں کی قیمت 80 ہزار سے 8لاکھ روپے تک طلب کی جا رہی ہے۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال اونٹ کم لائے گئے ہیں، جس کے سبب اونٹ مہنگے داموں فروخت ہونے کا خدشہ ہے۔سہراب گوٹھ مویشی منڈی میں اونٹوں کے لئے داخلی دروازے یا پارکنگ سے سیدھے ہاتھ کی طرف بکرا منڈی جاتے ہوئے فٹ پاتھ پر جگہ فراہم کی گئی ہے،
جہاں اب تک 1ہزارسے زاید اونٹ سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لائے گئے ہیں، جن کی قیمتیں ان کی خوبصورتی اور وزن کے حساب سے مقرر کی گئی ہیں۔اونٹ کی قربانی سے قبل اس کی ٹرانسپورٹیشن، دیکھ بھال اور سب سے بڑھ کر اسے نحر (ذبح) کرنے کے مسائل کی وجہ سے ہرسال اونٹوں کی فروخت میں کمی آرہی ہے،
سہراب گوٹھ میں لگنے والی اونٹوں کی مویشی منڈی میں موجود بیوپاریوں کے مطابق 2 دانتوں کے حامل اونٹ کی عمر زیادہ سے زیادہ 5 سال ہوتی ہے اور اسے جوان کہا جاتا ہے۔ جبکہ اس سے زیادہ دانت ہونے پر اونٹ بوڑھا کہلاتا ہے اور اس کے گوشت کے ذائقے میں بھی فرق ہوتا ہے۔ پکانے کے دوران گوشت گلنے میں بھی زیادہ وقت درکار ہوتا ہے،
اسی لئے بوڑھے یا زیادہ دانت والے اونٹ کی فروخت کم ہی ہوتی ہے۔ بیوپاری محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ وہ اس کاروبار سے دو دہائیوں سے منسلک ہے اور اس کے 20 سال کے تجربے کی روشنی میں کراچی میں اونٹوں کو نحر کرنے والے قصاب انتہائی کم ہیں، جس کی وجہ سے اونٹوں کی فروخت میں بھی ہر سال کمی واقع ہو رہی ہے،
جبکہ اونٹ، بچھیا اور بیل کی قیمتوں میں اب کوئی زیادہ فرق نہیں رہا ہے۔ اونٹ کا گوشت ذائقے میں دوسرے گوشت کے مقابلے میں نمکین ہوتا ہے، جسے گائے، بیل اور بکروں کی طرح زیادہ دن کے لئے محفوظ رکھنے کے بجائے عام طور پر تقسیم کر دیا جاتا ہے، اونٹ کی خوراک میں مونگ کے پتے، گوار، بھوسا اور گڑ والا پانی شامل ہے،
جو روزانہ دو وقت دیا جاتا ہے۔بیو پاری اللہ بخش نے موسم کی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے خدشہ ہے کہ بارش ہوتے ہی اس کے لئے مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔ کیونکہ گزشتہ سال بھی بارش کے باعث منڈی میں بہت پانی جمع ہوگیا تھا اور نتیجتاً خریدار بھی کم آئے تھے۔ بارش کے باعث ہر طرف کیچڑ جمع ہو جاتا ہے اور اونٹ اس ماحول میں کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے،
بارش کی وجہ سے اونٹوں میں خارش کی بیماری لگنے کا خدشہ بھی ہوتا ہے اور اس صورت میں اس کی فروخت درد سر بن جاتی ہے۔ایک اونٹ روزانہ تقریباً15 لیٹر پانی پیتا ہے منڈی میں ملنے والا پانی ملاوٹ شدہ پانی ہوتا ہے، جبکہ اونٹ میٹھا پانی پینے کا عادی ہوتا ہے، بعض دفعہ اونٹوں کو پانی پلانے کیلئے منڈی سے باہر لے جانا پڑتا ہے، اور یہ کام کسی اذیت سے کم نہیں ہے،
بیوپاری محمد شکور کے مطابق وہ گز شتہ8 برس سے اپنے اونٹ کو فروخت کے لئے مویشی منڈی آتا ہے، بعض اوقات تمام مال عید سے قبل ہی فروخت ہو جاتا ہے اور عید گھر والوں کے ساتھ گزارتا ہوں۔ اگر کبھی مال بچ جائے تو عید مویشی منڈی میں گزر جاتی ہے اور عید کے بعد مال سمیت واپس گھر لوٹتا ہے۔ اس نے بتایا کہ بارش ہونے کی صورت میں خریدار منڈی کا رخ کم کرتے ہیں اور اس کی کی وجہ سے دام میں فرق آجاتا ہے۔