موثر تفتیش کیلیے پولیس کی خودمختاری ضروری ہے‘ چیف جسٹس

297

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ موثر تفتیش کے لیے پولیس کی خودمختاری ضروری ہے‘ 86 دنوں میں ملک کے 116اضلاع میں کام کرنے والی ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کی بدولت قتل اور منشیات کے9 ہزار سے زاید مقدمات نمٹا دیے گئے ہیں‘ ماڈل کورٹس کی طرز پر تمام اضلاع میں خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بھی جلد عدالتیں کام شروع کر دیں گیں‘ بغیر سنے مقدمات کی سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی‘ ایک کیس سنا جا رہا ہے تو روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت کرکے فیصلہ کیا جائے گا۔ جمعے کراچی میں سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں’ جسٹس کے شعبے میں اصلاحات‘ کے موضوع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ای کورٹس سسٹم متعارف کرایا گیا ہے‘ اس سسٹم سے سائلین کے لاکھوں بچ رہے ہیں‘ اس نظام کے دائرے کار بھی بڑھائیں گے‘ ملک کے تمام اضلاع میں ایس ایس پی افسر کے زیر نگرانی کام کرنے والے شکایتی سیل میں اب تک 71 ہزار شکایات میں سے57 ہزار شکایات ازالہ کیا گیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اسلامی نظام عدل میں ایک بار جھوٹ بولنے والے کی دوبارہ گواہی قبول نہیں ہوتی‘ اگر ہم انصاف پر مبنی نظام چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کو ختم کرنا ہوگا‘ہمیں اپنے تفتیشی عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے‘ جھوٹی گواہی دینے والے کو مجرم کے برابر سمجھنا چاہیے‘ عدلیہ کی آزادی کی طرح پولیس کی آزادی بھی ضروری ہے‘ تمام تفتیشی افسران کو پیغام دے دیا‘ کوئی جھوٹا گواہ اب عدالت میں پیش نہیں ہوگا‘ تفتیشی افسران کو بہت سوچ سمجھ کر چالان میں گواہ کا نام ڈالنا ہوگا۔