اسلام آباد(اے پی پی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ ماڈل کورٹس کی وجہ سے ملک کے 10 مختلف اضلاع میں قتل کے زیر التوا مقدمات کی تعداد صفر ہوچکی ہے جبکہ اگلے ایک ماہ میں دیگر 50 اضلاع میں قتل کے زیر التوا مقدمات کی تعداد صفر ہو جائے گی۔ بدھ کوکوئٹہ رجسٹری میں وڈیولنک کے ذریعے مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ التوا کے حوالے سے یہ امر واضح ہے کہ عدالت کی جانب سے کسی کو بھی مقدمات میں التوا نہیں ملے گا کیونکہ مقدمات سننے کے لیے مقرر کیے جاتے ہیںملتوی کرنے کے لیے نہیں،اس لیے وکلااس پہلو کومدنظر رکھیں کہ دنیا بھر میں کہیں بھی التوا کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی بھی کیس میںجب شہادتیں کمزور ہوں گی تو ملزم عدالتوں سے بری ہوں گے۔علاوہ ازیںعدالت عظمیٰ نے منشیات فروشی کے جرم میں سزایافتہ شخص کے اثاثہ جات کی قرقی کے لیے نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ کی جانب سے دائر اپیل مستردکرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہائی کورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے، قرقی کے لیے کسی کی جائداد کا صرف پتا چلانا ہی کافی نہیں بلکہ یہ واضح کرنا ہوتا ہے کہ ملزم نے منشیات بیچ کر اثاثے بنائے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کیس نمٹا دیا۔ بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کوئٹہ رجسٹری میں وڈیولنک کے ذریعے کیس کی سماعت کی ۔ یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم قادر داد کو سیکشن 9 سی کے تحت سزا سناتے ہوئے نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کو ملزم کے 7 بینک اکاؤنٹس ضبط کرنے کا حکم دیا تھا تاہم ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا جس کیخلاف نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرلیا تھا۔