اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات ہماری خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت کے حامل رہے ہیں،افغانستان کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کے دور اندیش فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو درحقیقت عرصہ دراز سے ہمارے مؤقف کی تائید ہے،تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد امریکا سے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور افغانستان سے متعلق امریکی ترجیحات سے مکمل طور پر آگاہ ہیں،پاکستان مشترکہ ذمے داری کے تحت نیک نیتی سے امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات میں سہولت کاری فراہم کر رہا ہے۔مالی سال 2018-19 کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان مجموعی طور پر تجارتی حجم 6.627ارب ڈالر رہا ہے۔ منگل کو پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پالیسی اسٹڈیز میں پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات ہماری خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت کے حامل رہے ہیں۔یہ دوطرفہ تعلقات معیشت،تجارت ، تعلیم،سائینس ٹیکنالوجی، سیکورٹی اور دفاعی تعاون سمیت بہت سے شعبوں پر محیط ہیں، پاکستان کو سفارتی سطح پر
تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔اگرچہ ان پاک امریکا دو طرفہ تعلقات میں بہت سے اتار چڑھاو آئے ہیں لیکن مجموعی طور پر یہ تعاون دونوں ممالک کے لیے بہت سے مواقعوں پر اہم اور سودمند رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ پاکستان اور امریکا کے مابین مثبت دو طرفہ تعاون پورے جنوبی ایشیا کے لیے مفید رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے متعلق امریکی ترجیحات سے آگاہ ہے،پاکستان افغان تنازع کا پر امن حل سے متعلق صدر ٹرمپ کے دور اندیش فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہے،جو درحقیقت عرصہ دراز سے ہمارے موقف کی تائید ہے۔پاکستان مشترکہ ذمے داری کے تحت نیک نیتی سے امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات میں سہولت کاری فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخی لحاظ سے امریکا پاکستان کا ہم ترقیاتی، تجارتی اور سرمایہ کاری شراکت دار رہا ہے۔ امریکا یورپی یونین کے بعد پاکستان کی دوسری بڑی برآمدی منڈی ہے۔مالی سال 2018-19ء کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان مجموعی طور پر تجارتی حجم 6.627ارب ڈالر رہا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے حال ہی میں برسلز کا دورہ کیا جہاں یورپی یونین نے پاکستان کے ساتھ نیا اسٹریٹجک تعاون معاہدہ کیا ہے۔اس کا مطلب واضح ہے کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔