مہنگائی نہیں رک رہی،مالیاتی شعبوں میں کمزوریاں برقرار ہیں،اسٹیٹ بینک

221

کراچی (نمائندہ جسارت) بینک دولت پاکستان نے کہا ہے کہ مہنگائی نہیں رک رہی ، بیرونی ومالیاتی شعبوں میں کمزوریاں برقرار ہیں۔اسٹیٹ بینک نے ملکیمعیشت کی کیفیت پر اپنی تیسری سہ ماہی رپورٹ جاری کرتے ہو ئے کہا کہ معیشت جولائی تا مارچ مالی سال 19ء کے دوران نان ٹیکس محاصل میں تیزی سے کمی اور ٹیکس سے آمدنی میں سست روی نے ٹیکس کی مجموعی وصولی کو گزشتہ سال ہی کی سطح پر جامد رکھا، اقتصادی نمو کی رفتار خاصی سست ہوگئی، جس کی بنیادی وجہ جڑواں خساروں پر قابو پانے کی غرض سے کیے جانے والے پالیسی اقدامات کا ردِ عمل ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ان اقدامات سے صنعتی شعبے کی کارکردگی متاثر ہوئی اور ملک میں اشیا سازی کی سرگرمیاں ماند پڑیں، دریں اثنا پانی اور موسم سے متعلق خدشات اور اس کے ساتھ اہم خام مال کی بلند قیمتوں نے فصلوں کی پیداوار پر اپنا اثر ڈالا، اجناس پیدا کرنے والے شعبوں کی کمزور کارکردگی نے بھی خدمات کے شعبے کی کارکردگی کو محدود کیا۔مزید برآں مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا ،اخراجات تیزی سے بڑھے، جنہوں نے ترقیاتی اخراجات میں کمی سے ہونے والی بچت بھی زائل کردی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2018ء سے پالیسی ریٹ بڑھانے کے کئی ادوار کے باوجود جولائی تا مارچ مالی سال 19ء کے دوران اوسط مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI)پورے سال کے ہدف سے بھی آگے نکل گئی،اگرچہ طلب بڑھنے کے دباؤکی شدت مالی سال 19ء کے اختتام تک کم ہوگئی تاہم غیر غذائی غیر توانائی جز میں اضافہ برقرار رہا جس کا سبب شرح مبادلہ میں کمی اور توانائی کے نرخوں میں اضافے کے بعد دورِ ثانی کے اثرات تھے۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جاری حسابات کے خسارے کی بلند سطح اور فنانسنگ کا فرق پورا کرنے کے لیے ناکافی بیرونی سرمایہ کاری کے پیش نظر بیرونی قرضہ حاصل کرنے کے لیے ملک کو دوطرفہ اور کمرشل ذرائع اختیار کرنا پڑے۔رپورٹ میں پاکستان میں بجلی کے نرخوں پر ایک خصوصی سیکشن بھی شامل ہے۔ اس تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بجلی کے نرخ طے کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ ایندھن کی لاگت کم ہونے کے باوجود بجلی کے نرخ کم کیوں نہیں ہو رہے۔ رپورٹ میں ایک اور خصوصی سیکشن پاکستان میں غذائی تحفظ کی صورتحال پر ہے۔ اس تجزیے میں زور دیا گیا ہے کہ اگر اصلاح کے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں ملک کو متعلقہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن میں آبادی کی بلند نمو، اور پانی اور موسمیاتی لحاظ سے ناسازگار صورتحال شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک