لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ ممکن ہے عدالت نوازشریف کا پہلا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ری ٹرائل کا حکم دے۔ آصف زرداری کا 2001ء کا مقدمہ دیکھیں تو عدالت نے اطلاق کیا تھا کہ اگر کسی ٹرائل میں شکوک وشبہات پیدا ہوجائیں تو تمام کاروائی کالعدم ہوجاتی ہے۔ یہ درست ہے کہ جس عدالت میں نوازشریف کی اپیل زیرسماعت ہے،ن لیگ وہیں اپیل کررہی ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی بنیادی سوال مشکوک ہوجاتا ہے کہ عدالتی امور سرانجام دے سکتے ہیں اس لیے ان کو ہٹا دیا گیا ہے۔ دوسری چیز یہ ہے کہ جج ارشد ملک کاحلفیہ بیان ویڈیو کے بعد سامنے آیا۔ان کا حلفیہ بیان کوفوجداری مقدمات کے لحاظ سے دیکھا جائے تواس میں سنگین اور مجرمانہ الزامات لگائے گئے ہیں،اگر اس طرح کے الزامات میں ایف آئی آر کٹوانے میں چندگھنٹوں یا چند دنوں کی تاخیر ہوجائے تو یہ تمام رپورٹس مشکوک تصور کی جاتی ہیں۔ابھی تک سارے معاملے کا کوئی گواہ سامنے نہیں آیا ہے۔سپریم کورٹ سارے معاملے کو غور سے دیکھے گی۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج کی تعیناتی ہائیکورٹ سے مشاورت کے بعد کی جاتی ہے۔ معاملہ بڑا دلچسپ ہے کہ ایک شخص جوکہتا میری 2005ء میں ویڈیو موجود تھی تو پھر اس کو 2017ء میں احتساب عدالت کا جج کیسے مقرر کردیا گیا؟انہوں نے کہا کہ اگر جج ارشد ملک کے فیصلوں کو دیکھا جائے کہ وہ برقراررہ سکتے ہیں تو2001ء میں آصف زرداری پر جو مقدمہ تھا اس پر عدالت نے اطلاق کیا تھا۔عدالت سمجھتی ہے کہ اگر معاملہ مشکوک ہے تو تمام ٹرائل مشکوک ہوجاتا ہے، اور ایسے فیصلوں کو کالعدم قراردیا جاتا ہے۔یہ ممکن ہے کہ ری ٹرائل کا حکم دے دیا جائے۔سلمان راجہ نے کہا کہ ن لیگ درست کررہی ہے کہ جج ارشد ملک کے حوالے سے اپیل اسی عدالت میں پیش کرے جہاں ہونی چاہیے۔ کیونکہ وہاں نوازشریف کی اپیل زیرسماعت بھی ہے اس لیے وہیں اپیل کی جاسکتی ہے۔