کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت یونیسیف کے تعاون سے ایک سروے کا اہتمام کررہی ہے جس سے یہ پتا چلایا جاسکے کہ کتنے بچے(چائلڈ)لیبر کے تحت کام کررہے ہیں تاکہ انہیں تعلیم اور فنی تربیت مہیا کی جائے تاکہ وہ جب مناسب عمر تک پہنچیں تو انہیں روز گار کے مواقع میسر آسکیں۔انہوں نے یہ بات پیر کوجاپانی وفد جس کی قیادت ایسوسی ایشن برائے اوور سیز ٹیکنیکل کو آپریشن اینڈ سسٹین ایبل پارٹنر شپ(اے او ٹی ایس) کے ایم ڈی جوجی ٹاٹیشائی کررہے تھے سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔وفد کے دیگر ارکان میں ہوسی یونیورسٹی ٹوکیوکے پروفیسر ڈاکٹر مسٹر ہیرویوکی فیوجیمورااور مسٹر ایجی تیشیما، مسٹر ماہیتو یوشیمورا شامل تھے۔اجلاس میں امپلائر فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے وفد بشمول صدور مجید عزیز، ذکی خان، فیروز عالم، اسماعیل ستار، سید نذرعلی، فصیح الکریم،رابیعہ انور اور شمائل رضوی شامل تھے ۔وزیراعلیٰ کی معاونت صوبائی وزیر محنت مرتضیٰ بلوچ ، سیکرٹری انویسٹمنٹ احسن منگی، سیکرٹری لیبر رشید سولنگی اور کمشنر سیسی کاشف گلزار نے کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ فیکٹریز ایکٹ 2015 ء کے تحت14سال سے کم عمر کے بچوں پرفیکٹری میں کام کرنے پر پابندی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یونیسیف کے تعاون سے سندھ بھر میں سندھ چائلڈ لیبر سروے کرایا جارہاہے جس کے لیے ان کی حکومت نے 96 ملین روپے مختص کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ سروے مکمل ہوجائے تو حکومت بچوں کو فنی تعلیم فراہم کرنے کے قابل ہوسکے گی تاکہ یہ صنعتی شعبے میں آگے چل کے بہتر روزگار حاصل کرسکیں۔ سیکرٹری لیبر نے وزیراعلیٰ کو یقین دلایاکہ یہ سروے دسمبر 2019 ء کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔