پورے ملک کے تاجروں نے سنیچر کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کرکے حکومت کو پیغام دیا ہے کہ سرکار کی نئی معاشی پالیسیاں کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہیں ۔ یہ پیغام کتنا موثر ثابت ہوگا اور اس کے نتیجے میں بجٹ میں کتنی تبدیلیاں کی جائیں گی ، اس بارے میں تو ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا البتہ عمرانی کابینہ کے بیانات سے یہ واضح ہے کہ حکومت کی میں نہ مانوں والی پالیسی برقرار ہے ۔ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو تاجروں کا کہنا ہے کہ سنیچر کو کی گئی ایک روزہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کو غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال میں تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔ عمران خان کی معاشی ٹیم پر ہر سطح اور ہر گوشے سے تنقید کی جارہی ہے مگر عمران خان اپنی ملک دشمن معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے پر راضی نہیں ہیں ۔ اس کی بڑی وجہ تو شاید یہی ہے کہ عمران خان اس معاملے میں بے دست و پا ہیں کہ انہوں نے سب کچھ آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے اور آئی ایم ایف کی منشاء یہی ہے کہ ملک میں معاشی افراتفری پیدا کردی جائے ۔سنیچر کو کی جانے والی ہڑتال کے بعد دیگر شعبہ جات نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے اس میں قابل ذکر فلور ملز ایسوسی ایشن ہے جس نے 17 جولائی سے سہ روزہ علامتی ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔ فلور ملز ایسوسی ایشن نے بھی متنبہ کیا ہے کہ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں اس ہڑتال میں توسیع کی جاسکتی ہے جس کے باعث ملک بھر میں آٹے کی فراہمی بند ہوجائے گی ۔ عمران خان کی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک بھر میں معاشی افراتفری پھیل گئی ہے اور اقتصادی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں ۔ اس کی تصدیق وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار سے بھی ہوتی ہے ۔