وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سندھ میں گورنر راج نہیں لگا رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت گرانے کے لیے افراتفری پھیلانے والے مجھ سے تین الفاظ این آر او سننا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کو سزا دیے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم کا یہ بیان سن کر سندھ حکومت اور ارکان اسمبلی نے شکریہ ادا کیا ہے کہ آپ کی مہربانی آپ گورنر راج نہیں لگا رہے لیکن یہ سوال بھی کیا گیا ہے کہ سندھ میں گورنر راج لگنے کا کیا سبب ہو سکتا ہے۔ وہ کون سے حالات ہیں جو سندھ میں ہیں اور باقی صوبوں میں نہیں ہیں۔ اور یہ کہ کیا تین صوبوں میں وزیراعلیٰ اور وفاق میں وزیراعظم راج ٹھیک چل رہا ہے۔ کیا ان جگہوں پر گورنر اور صدر راج لگانے کی بات ہورہی ہے؟ وزیراعظم کہتے ہیں کہ حکومت گرانے کے لیے افراتفری مچائی جارہی ہے۔ ارے جناب یہ افراتفری تو آپ کے فیصلوں نے مچا رکھی ہے۔ ڈالر کو پر نہیں لگے بلکہ راکٹ سے باندھا گیا ہے، ٹیکسوں کی بھرمار ہے، ٹیکس بڑھائے اور نئے لگائے گئے ہیں لیکن جھوٹ بول کر لگائے گئے ہیں۔ لوگ دہرے تہرے ٹیکس دے رہے ہیں۔ سی این جی سیکٹر ناراض ہے۔ دکاندار ناراض ہیں۔ برآمد کنندگان پریشان ہیں، کوئی تاجر، صنعتکار مطمئن نہیں ہے۔ ہر ایک کی زبان پر شکوہ ہے۔ ان میں سے کس مسئلے کو اپوزیشن نے پیدا کیا ہے۔ پھر اگر ملک بھر میں سی این جی والے ہڑتال کریں، تاجر برادری ہڑتال کا اعلان کرے تو اسے کس کی جانب سے پیدا کردہ افراتفری کہا جائے گا۔ وزیراعظم صاحب سندھ حکومت پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش سے افراتفری ضرور پھیل رہی ہے۔ پورا ملک آئی ایم ایف کی ٹیم کے حوالے کرنے سے افراتفری پھیل رہی ہے۔ ٹیکس در ٹیکس کا نظام تو آپ نے بنایا ہے پھر یہ کہا کہ افراتفری مچانے والے مجھ سے تین الفاظ این آر او سننا چاہتے ہیں۔ جناب! یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ الفاظ بھی کسی وزیراعظم کی جانب سے سب سے زیادہ استعمال ہوئے ہیں تو وہ آپ ہی ہیں۔ ہر روز این آر او کی تکرار کرتے ہیں، جس کا مطلب نیشنل ری کنسی لیشن آرڈیننس ہے اور اگر وزیراعظم آرڈیننس جاری کرنا بھی چاہیں تو جاری نہیں کرسکتے یہ تو صدر مملکت ہی جاری کرے گا۔
وزیراعظم نے منی لانڈرنگ اور کرپشن کرنے والوں کو سزا دیے بغیر پاکستان کے ترقی نہ کرنے کی بات کی ہے۔ بات بالکل درست ہے لیکن اب تک کے سارے احتساب کو دیکھ کر صاف محسوس ہو رہا ہے کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے والے کا ایک ہی مطلب وزیراعظم اور حکمران لیتے ہیں اور وہ ہے شریف یا زرداری خاندان۔ باقی کسی خاندان میں یا پارٹی میں کوئی کرپٹ نہیں ہے اور ایک اعتبار سے یہ بات ہے بھی درست۔ ہر پارٹی کے کرپٹ لوگ اب ان کی پارٹی میں آکر پاک صاف ہوگئے ہیں یا ان کے خلاف نیب کے ریفرنس کے ریفرنس ٹھنڈے پڑ رہے ہیں۔ اب تو عدالت عظمیٰ نے نیب پر باضابطہ چارج فریم کردیا ہے کہ حکومت آپ کی ہے الزامات ثابت کرنا آپ کا کام ہے عدالت عظمیٰ سے اپنے کام نہ کرایا کریں۔ گویا نیب کی حکومت ہے، پھر احتساب کیا اور سزائیں کیسی۔ عمران خان صاحب ملک کو ترقی دینی ہے تو کرپشن میں ملوث ہر فرد کو احتساب کی بندھن میں لائیں۔ سلیکٹڈ احتساب نہ کریں اور اب این آر او کی تکرار بھی بند کردیں۔ ساتھ ہی پورے ملک پر حکمرانی کے چکر میں مزید افراتفری نہیں پھیلائیں۔ ملک ترقی کی راہ پر چل پڑے گا۔جہاں تک سندھ میں گورنر راج لگانے کی بات ہے تو یہ کرکے دیکھ لیں اور اس سے پہلے اپنے چہیتے وفاقی وزیر فواد چودھری کا یہ دعویٰ بھی پڑھ لیں کہ ہم جب چاہے سندھ حکومت بدل دیں، ہمارا گورنر بڑا جادو گر ہے۔ ان سے کہیں کہ یہ جادوگری دکھائیں۔ اس وقت فیصل آباد سے شیخوپورہ تک صنعتیں بند ہیں اور کوئی صاحب شبر زیدی نام کے، کہہ رہے ہیں کہ کوئی صنعت بند نہیں اور کسی پر ٹیکس نہیں لگایا۔ افراتفری تو عمرانی ٹیم پھیلا رہی ہے۔