برمنگھم(مانیٹرنگ ڈیسک)کرکٹ ورلڈ کپ 2019ء کے دوسرے سیمی فائنل میںانگلینڈ نے دفاعی چمپئن آسٹریلیا کو8وکٹوں سے باآسانی شکست دے کر27سال بعد فائنل میں جگہ بنالی ہے۔انگلینڈ کو 1992ء کے فائنل میں پاکستان سے شکست ہوئی تھی۔ کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ آسٹریلیا کو سیمی فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہو۔انگلینڈ نے 1975ء کے سیمی فائنل کی شکست کا بدلہ 2019 ء میں چکا دیا۔آسٹریلیا نے جمعرات کی صبح برمنگھم کے ایجبیسٹن گراؤنڈکی اچھی پچ پر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو ایسا لگ رہا تھا کہ شاید انگلینڈ نے ٹاس پر ہی میچ ہار دیا ہولیکن انگلینڈ کے اوپننگ بولرز کرس ووکس اور جوفرا آرچر نے تباہ کن بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوتے صرف 15 رنز پر انگلینڈ کے 3کھلاڑی پویلین لوٹا دیے۔آغاز میں 3نقصانات نے آسٹریلیا کی بیٹنگ کی کمر توڑ دی اور انہیں زخمی بلے باز عثمان خواجہ کی کمی بھی شدت سے محسوس ہوئی کیونکہ ان کی جگہ آنے والے پیٹر ہینڈسکومب نے صرف 4رنز بنائے اور ووکس کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ایسے میں اسٹیو سمتھ اور ایلیکس کیری نے سنچری شراکت قائم کر کے آسٹریلیا کی امیدیں بحال کیں لیکن عادل رشید نے یکے بعد دیگرے ایلیکس کیری اور مارکس اسٹوائنس کو آؤٹ کرکے میچ کا پانسہ انگلینڈ کے حق میں پلٹ دیا۔آسٹریلیا کی جانب سے اسٹیو سمتھ نے 115 گیندوں پر 85 رنز کی اچھی اننگز کھیلی جبکہ کرس ووکس اور عادل رشید نے 3,3جبکہ جوفرا آرچر نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔آسٹریلیا نے انگلینڈ کو جیت کے لیے 224 رنز کا ہد ف دیا جو اس نے 32.1 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔انگلینڈ کے اوپنرز جونی بیئرسٹو اور جیسن رائے نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہر کرتے ہوئے 124 رنز کی شاندار شراکت قائم کی ۔147 کے مجموعی اسکور پر جیسن رائے امپائر کمار دھرماسینا کے غلط فیصلے کا شکار بن گئے۔ اس موقع پر جیسن رائے اور امپائر کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تاہم ریویو نہ ہونے کی وجہ سے انہیں واپس جانا پڑا۔ وہ 65 گیندوں پر 85 رنز بناکر پویلین لوٹے۔ اس کے بعد کپتان اوئن مورگن کریز پر آئے جنہوں نے جو روٹ کے ساتھ مل کر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرادیا۔اوئن مورگن 45 اور جو روٹ 49 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔کرس ووکس میچ کے بہترین بولر قراردیا گیا ،انہوں نے 8اوورز میں 20 رنز دے کر 3کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ورلڈ کپ کے تمام ایڈیشنز میں شرکت کرنے والی ٹیموں میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ دو ایسی ٹیمیں ہیں جو اب تک کوئی بھی ورلڈ کپ اپنے نام نہیں کر سکیں۔انگلینڈ اب تک3ورلڈ کپ کے فائنل کھیل چکا ہے جبکہ نیوزی لینڈ کا یہ لگاتار دوسرا فائنل ہو گا۔14 جولائی کو لارڈ ز کے میدان پر ورلڈ کپ 2019 ء کے فائنل میں جیت جس بھی ٹیم کا مقدر بنی، تاریخ ضرور رقم ہو گی۔نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو اب تک کھیلے گئے 90 میچوں میں سے 43 میں شکست دے رکھی ہے جبکہ ورلڈ کپ مقابلوں میں بھی نیوزی لینڈ کا پلڑہ بھاری رہا ہے۔ اب تک دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے 9 میچوں میں نیوزی لینڈ نے 5جبکہ انگلینڈ نے 4میں کامیابی حاصل کی ہے البتہ انگلینڈ نے 3 جولائی کو اس ورلڈ کپ کے راؤنڈ روبن مرحلے میں اپنے آخری میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف باآسانی 119 رنز سے فتح حاصل کر کے سیمی فائنل میں اپنی جگہ پکی کی تھی۔اس میچ میں بھی انگلینڈ کے اوپنرز نے انگلینڈ کو شاندار آغاز فراہم کیا تھا اور 123 رنز کی شراکت قائم کی تھی۔دوسری جانب نیوزی لینڈ نے ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیم بھارت کو ہرا رکھا ہے اس لیے وہ بھی پر اعتماد ہوں گے۔جو بھی ہو تاریخ ضرور رقم ہو گی۔