پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا کہ جج کو فارغ کرنے کا مطلب ہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کرلیا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے پر مریم نواز نے سوشل میڈیا پر اپنے رد عمل میں اللہ کا شکرادا کرتے ہوئے کہاکہ معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں،اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا
معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں،اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے ،جو اس جج نے دباؤمیں دیا۔ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔
اللّہ کا شکر!
مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں۔
اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا
معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں۔
اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے
جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔
معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں
اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
انہوں نے کہا کہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلی عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟،اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟۔
جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟
اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
مریم نواز نے کہا کہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے۔
اگر ایک جج Misconduct کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس Misconduct کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نواز شریف 3 بار وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں اور وہ شخص آج بےگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے، کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے۔
اعلی عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے۔ اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔ منتظر رہوں گی۔ شکریہ https://t.co/royK8wuFIB
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2019