نوازشریف کے ذاتی معالج کو جیل میںملاقات کی اجازت مل گئی

228

لاہور(آئی این پی ) لاہورہائیکورٹ نے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان کو جیل ڈاکٹر کی نگرانی میںسابق وزیراعظم سے ملاقات کی اجازت دیدی ، عدالت نے ملاقات کے بعد میڈیا پر بیان بازی سے روکتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عدنان فیملی کے ہمراہ ملاقات کے بعد کوئی سیاسی بیان نہیں دیں گے۔ منگل کو لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ہفتے میں 2روز ملاقات کی اجازت کے لیے ترمیمی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدالت نے کہا
کہ یہ تو میڈیکل رپورٹ ہے میں ڈاکٹر تو نہیں ہوں۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کے علاج کے لیے 24گھنٹے ڈاکٹر جیل میں موجود ہوتے ہیں، آج تک نواز شریف کی جانب سے ذاتی معالج سے علاج کروانے کی ایک بھی درخواست نہیں دی گئی۔عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو کتنی بار ملنے دیتے ہیں جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان کے ملنے پر کوئی اعتراض نہیں، ڈاکٹر ہر وقت جیل میں موجود ہوتا ہے مگر یہ ملاقات کے بعد باہر نکلتے ہی سیاسی بیان دیتے ہیں۔اس موقع پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ چاہتاہوں کہ ڈاکٹر عدنان کو میڈیکل کنسلٹنٹ کے لیے ملاقات کی اجازت دی جائے، نواز شریف پاکستان کے 3 بار وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ عدالت نے نمائندہ محکمہ داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ ڈاکٹر عدنان کو اجازت دے سکتے ہیں جس پر محکمہ داخلہ کے نمائندہ نے کہا کہ جیل ڈاکٹر کی سربراہی میں ڈاکٹر عدنان کو ملنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تاہم ڈاکٹر عدنان ملاقات کے بعد سیاسی بیان نہ دیں۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ڈاکٹر عدنان کو جیل ڈاکٹر کی نگرانی میں نواز شریف سے ملاقات کی اجازت دیدی تاہم عدالت نے ملاقات کے بعد میڈیا پر بیان بازی سے روکتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عدنان فیملی کے ہمراہ ملاقات کے بعد کوئی سیاسی بیان نہیں دیں گے۔
ذاتی معالج