اپوزیشن جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کے لیئے عدم اعتماد کی قرارداد اور سینیٹ کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن سیکرٹری سینیٹ کے پاس جمع کرا دی۔
اپوزیشن رہنماؤں سینیٹر شیری رحمان اور مشاہداللہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں،اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ سے متعلق جو فیصلہ ہوا تھا اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں،ایوان میں مشترکہ طور پر اپوزیشن کی واضح اکثریت ہے ،نئے چیئرمین کے نام کا فیصلہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کرے گی۔
چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق معاملے پرقائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفرالحق کی صدارت میں اپوزیشن سینیٹرز کا اجلاس ہوا،اجلاس میں سینیٹر مشاہد اللہ خاں،شیری رحمان،مولاناعطاالرحمان،عثمان کاکڑسمیت دیگر سینیٹرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق قرار داد پر ارکان نے دستخط کیئے ،اجلاس کے بعد راجہ ظفر الحق کی قیادت میں اپوزیشن سینیٹرز نے قرارداد سیکرٹری سینیٹ کے پاس جمع کرا دی ،قرار داد پر 38 سینیٹرز کے دستخط ہیں،
سیکریٹری سینٹ محمد انور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے اندر جو طریقہ کار ہے اسی کے مطابق معاملے کو آگے چلائیں گے،کسی بھی چیئرمین سینٹ کے خلاف پہلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد آئی ہے،اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اجلاس بلانے کا اختیار چیئرمین سینٹ کے پاس ہے ،اجلاس 14 دن کے اندر بلانے کے پابند ہیں ،جس دن یہ قرارداد پیش ہوگی چیئرمین سینٹ صرف اس دن اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے ،سینٹ سیکرٹریٹ اس معاملے کا بغور جائزہ لے گا۔
سینیٹر مشاہداللہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے،چیئرمین سینیٹ اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں،ہم نے قرار داد کے ساتھ ریکوزیشن بھی جمع کرا دی ہے،اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ سے متعلق جو فیصلہ ہوا تھا اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں ،سینیٹ سیکرٹریٹ اب قانون کے مطابق 14 دن میں اجلاس بلائے گا۔
سینیٹر شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پر پیپلز پارٹی کے سارے ارکان کے دستخط ہیں جبکہ باقی جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے،اب 14 دن میں اجلاس بلایا جائے گا،ایوان میں مشترکہ طور پر اپوزیشن کی واضح اکثریت ہے ،نئے چیئرمین کے نام کا فیصلہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کرے گی۔