لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان کو جیل ڈاکٹر کی نگرانی میںسابق وزیراعظم سے ملاقات کی اجازت دیدی۔
لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ہفتے میں 2 روز ملاقات کی اجازت کے لیے ترمیمی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدالت نے کہا کہ یہ تو میڈیکل رپورٹ ہے میں ڈاکٹر تو نہیں ہوں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کے علاج کے لیے 24 گھنٹے ڈاکٹر جیل میں موجود ہوتے ہیں، آج تک نواز شریف کی جانب سے ذاتی معالج سے علاج کروانے کی ایک بھی درخواست نہیں دی گئی، باقی قیدیوں کی نسبت نواز شریف کو زیادہ سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو کتنی بار ملنے دیتے ہیں جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان کے ملنے پر کوئی اعتراض نہیں، ڈاکٹر ہر وقت جیل میں موجود ہوتا ہے مگر یہ ملاقات کے بعد باہر نکلتے ہی سیاسی بیان دیتے ہیں۔
اس موقع پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ چاہتاہوں کہ ڈاکٹر عدنان کو میڈیکل کنسلٹنٹ کے لیے ملاقات کی اجازت دی جائے، نواز شریف پاکستان کے 3 بار وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ عدالت نے نمائندہ محکمہ داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ ڈاکٹر عدنان کو اجازت دے سکتے ہیں جس پر محکمہ داخلہ کے نمائندہ نے کہا کہ جیل ڈاکٹر کی سربراہی میں ڈاکٹر عدنان کو ملنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تاہم ڈاکٹر عدنان ملاقات کے بعد سیاسی بیان نہ دیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ڈاکٹر عدنان کو جیل ڈاکٹر کی نگرانی میں نواز شریف سے ملاقات کی اجازت دیدی تاہم عدالت نے ملاقات کے بعد میڈیا پر بیان بازی سے روکتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عدنان فیملی کے ہمراہ ملاقات کے بعد کوئی سیاسی بیان نہیں دیں گے۔