حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے سے متعلق اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس جاری ہے۔
اسلام آباد میں جاری اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے رہنماؤں کے موبائل فون کمیٹی روم سے باہر رکھوا لیے گئے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ شریک رہنماؤں سے اجلاس کی کارروائی کی رازداری کا حلف بھی لیا گیا۔
رہبر کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کی صدارت، حکومت کے خلاف تحریک چلانے سمیت دیگر اہم معاملات پر فیصلے ہوں گے۔کمیٹی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دو، دو جب کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے۔
رہبر کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضاء گیلانی، نیئر بخاری ممبر تھے تاہم یوسف رضا گیلانی کی جگہ فرحت اللہ بابر نے اجلاس میں شرکت کی۔
اس موقع پر صحافی نے فرحت اللہ بابر سے سوال کیا کہ آپ تو ممبر نہیں ہیں جس پر ان کا بتانا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ انہیں کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں جب کہ جعمیت علماء اسلام (ف) سے اکرم خان درانی اور نیشنل پارٹی سے میر حاصل بزنجو کمیٹی میں شامل ہیں۔
پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی سے عثمان کاکڑ، قومی وطن پارٹی سے ہاشم بابر، اے این پی سے میاں افتخار، مرکزی جمعیت اہلحدیث سے شفیق پسروری اور جمعیت علماء پاکستان سے اویس نورانی رہبر کمیٹی کے ممبر ہیں۔