شکارپور (نمائندہ جسارت) ڈی آئی جی لاڑکانہ نے شکارپور میں تین تھانوں کی نئے عمارت کا افتتاح کیا۔ آئی جی پی سندھ پولیس ڈاکٹر سیّد کلیم امام کی جانب سے شکارپور کے تھانوں کی مرمت اور بحالی کے لیے جاری کیے گئے فنڈز کے نتیجے میں تین تھانوں کا کام مکمل، ڈی آئی جی پی لاڑکانہ عرفان علی بلوچ نے شکارپور کے مرمت و بحالی کے بعد تین تھانوں نیو فوجداری، لکھی گیٹ اور مدیجی تھانوں کا افتتاح کیا اور متعلقہ ایس ایچ اوز کو ضروری ہدایت دیں۔ اس موقع پر ایس ایس پی شکارپور ساجد امیر سدوزئی، اے ایس پی سٹی فاروق امجد بٹر، اکائونٹنٹ اویس ابڑو اور دیگر موجود تھے۔ افتتاح کے بعد ڈی آئی جی پی لاڑکانہ عرفان علی بلوچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ ڈویژن میں جرائم پر بڑی حد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے۔ شکارپور کا بڑا چیلنج دہشت گردی تھا، سانحہ امام بارگاہ شکارپور، ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی پر خودکش حملہ، جیکب آباد خودکش دھماکا، سہون خودکش دھماکا سب کا بیس شکارپور تھا اگر دہشت گردی کے عفریت کو ختم کیا گیا ہے تو وہ شکارپور پولیس نے ختم کیا ہے۔ شکارپور پولیس نے داعش کے بدنام زمانہ دہشت گرد حفیظ بروہی، عبداللہ بروہی اور اس کے گینگ کو ختم کیا، ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد کو مسیج دیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو سرینڈر کریں۔ ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد خود کو پولیس کو حوالے کریں تو پولیس قانونی طور پر ان کی مدد کرے گی، اگر ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد نے اپنے آپ کو سرینڈر نہ کیا تو ان کا انجام ماضی کی طرح ہوگا۔ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد شاہ بیلو اور بچل شاہ کچے میں ڈاکوئوں کیخلاف آپریشن جاری ہے۔ کچے کے علاقے میں دریا میں پانی آنے کے بعد آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے، کچے مین آپریشن کے دوران ایک ڈاکو ہلاک اور ایک کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ضلع شکارپور میں مختلف قبیلوں کے درمیان جاری قبائلی تصادم کو رکوانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہو) نے مزید کہا کہ سی آئی انچارج عبدالقادر چانڈیو کی ڈاکو منیر مصرانی سے موبائل فون پر بات چیت کی تحقیقات جاری ہے۔ ڈاکوئوں کی لوکیشن معلوم کرنے کے لیے ڈاکوئوں سے رابطے کیے جاتے ہیں، ڈاکوئوں کو سرینڈر کرنے کے لیے بھی ڈاکوئوں سے موبائل پر رابطے کیے جاتے ہیں، ضلع بھر میں منشیات اور جوئے کے اڈوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔