عرض کیا، ’’پروردگار، بھلا میرے ہاں کیسے بیٹا ہوگا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بوڑھا ہو کر سوکھ چکا ہوں؟‘‘۔ جواب ملا ’’ایسا ہی ہو گا تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ تو میرے لیے ایک ذرا سی بات ہے، آخر اس سے پہلے میں تجھے پیدا کر چکا ہوں جب کہ تو کوئی چیز نہ تھا‘‘۔ زکریاؑ نے کہا، ’’پروردگار، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے‘‘فرمایا ’’تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے‘‘۔ چنانچہ وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو۔’’اے یحییٰؑ! کتاب الٰہی کو مضبوط تھام لے‘‘ ہم نے اْسے بچپن ہی میں ’’حکم‘‘ سے نوازا۔ اور اپنی طرف سے اس کو نرم دلی اور پاکیزگی عطا کی اور وہ بڑا پرہیزگار۔اور اپنے والدین کا حق شناس تھا وہ جبّار نہ تھا اور نہ نافرمان۔(سورۃ مریم:8تا 14)
سیدنا ابو سعید خذری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسلمان دعا کرتا ہے جس میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہوتی اور نہ رشتہ داروں کے حقوق برباد کرنے کی بات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ ایسی دعا ضرور قبول فرماتا ہے یا تو اس دنیا ہی میں اس کی دعا قبول فرماتا ہے اور اس کا مقصد پورا ہو جاتا ہے اور یا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ بناتا ہے اور یا اس پر کوئی مصیبت یا برائی آنے والی ہوتی ہے جسے وہ اس دعا کی بدولت دور فرما دیتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا پھر تو ہم بہت زیادہ دعامانگا کریں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ بھی بہت دینے والا ہے۔
(مسند احمد، ترغیب)