اپوزیشن نے اعلان کیا تھا کہ بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے لیکن بجٹ ایسے منظور ہوگیا جیسے پیش ہی نہیں ہوا تھا۔ اپوزیشن متحد ہوگئی اے پی سی بھی بجٹ منظوری سے پہلے ہوگئی لیکن ایجنڈا عجیب و غریب تھا ۔ دو بڑی جماعتوں نے اپنے اپنے لیڈروں کو جیل سے رہا کروانے کے لیے تحریک کی تیاری شروع کرنا تھی۔ آئی ایم ایف کے سودی بجٹ کو یہ کیسے مسترد کرسکتے ہیں۔ دونوں بڑی پارٹیاں اپنے اپنے اوور میں آئی ایم ایف کے بجٹ کو عوامی فلاحی بجٹ قرار دے کر اسی طرح منظور کراتی رہی ہیں۔ لہٰذا ان میں اتنی ہمت نہیں کہ آئی ایم ایف کے بجٹ کے خلاف کوئی آواز اٹھا سکیں۔ آواز اٹھائی تو جماعت اسلامی نے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں اتوار کے روز کراچی عوامی مارچ منعقد کیا گیا جس میں دو ٹوک الفاظ میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی غلامی قبول نہیں کی جائے گی۔ یہ مارچ پورے ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف جماعت اسلامی کی جاری تحریک کا حصہ ہے۔ کراچی میں مارچ کے انعقاد کی وجہ سے کراچی کی خصوصی حیثیت کے تناظر میں اسے کراچی عوامی مارچ قرار دیا گیا تھا لیکن جن مسائل کا شکار کراچی ہے کم و بیش ایسے تمام مسائل پورے ملک کے عوام کو درپیش ہیں۔ جماعت اسلامی پورے ملک میں آئی ایم ایف کی حکمرانی کے خلاف مہم چلا رہی ہے اور اپوزیشن کی دو پارٹیاں اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ 25جولائی کو احتجاج کی کال دی ہے، یہ کال دیتے وقت بھی انہیں یقین تھا کہ بجٹ تو جوں کا توں منظور ہوگا اس لیے 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا۔ سراج الحق نے بجلی، گیس، پیٹرول کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جماعت اسلامی نے کراچی کے پانی اور دیگر مسائل کے لیے آواز اٹھائی ہے حیرت انگیز طور پر 35 برس حکومت میں رہنے والوں کو 30جون کے قریب یہ کیوں یاد آیا کہ انہیں بھی احتجاج کرنا ہے، کراچی کے پانی کے منصوبوں کو جو جماعت اسلامی نے شروع کیے تھے ایم کیو ایم نے رکوایا، کراچی کے جن پارکوں کا کچرا صاف کر کے نعمت اللہ خان نے ہرا بھرا کیا تھا انہیں ایم کیو ایم نے چائنا کٹنگ کے ذریعے غائب کردیا۔ کراچی کی گٹر لائنوں اور پانی کے نظام کو واٹر بورڈ میں لگائے گئے ایم کیو ایم کے کارندوں نے تباہ کیا۔ چند روپے کی خاطر کنکشن تقسیم کرتے رہے۔ جگہ جگہ مین لائنوں میں سوراخ کردیے گئے۔ پانی کی چوری کی گئی اب جبکہ نظام تباہ ہوگیا ہے، کراچی پانی سے محروم ہے،کچرا ہی کچرا ہے اور بلدیاتی انتخابات سر پر ہیں تو ایم کیو ایم کراچی کے حقوق کے لیے نکل آئی۔ اس کی متضاد پالیسی دیکھیں کہ مرکز میں آدھی وزارت کے لیے بجٹ کی حمایت کردی۔ ساری مہنگائی مرکز سے آرہی ہے لیکن ایم کیو ایم اس حکومت کا حصہ ہے۔ سندھ کی حکومت کو کرپٹ ترین کہتی ہے اور خود ساری کرپشن کے دوران میں اس کا حصہ رہی ہے۔ حقیقی عوامی جدوجہد اور حقیقی خدمت ہمیشہ جماعت اسلامی نے کی ہے۔ ایک بار پھر جماعت اسلامی میدان میں ہے ۔ فصلی بٹیروں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔ میڈیا ساتھ نہیں دے گا گھر گھر جا کر بتانے کی ضرورت ہے کہ 35برس سے حکومت میں بیٹھے لوگ آج پارسا بن رہے ہیں ساری تباہی و بربادی کے ذمے دار یہی ہیں ۔ بامقصد کامیاب کراچی عوامی مارچ پر جماعت اسلامی اورجماعت اسلامی اور اس کے کارکن مبارک باد کے مستحق ہیں ۔