پاکستان میں جنگجوحملے کم ترین سطح پر پہنچ گئے‘ رپورٹ

299

اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز نے کہاہے کہ 2016 ء میں جنگجو حملوں میں مزید 30 فیصد کمی آئی ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کوریاست مخالف تشدد پر نظر رکھنے والے آزاد تحقیقاتی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز (پکس ) نے
سال 2016 ء کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔رپورٹ کے مطابق 2016ء میں ماہانہ جنگجو حملوں کی تعداد مزید کم ہو کر 42 رہ گئی۔ 2015 ء میں یہ اوسط 60 حملے ماہانہ تھی۔ آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہر ماہ اوسطاََ 161 جنگجو حملے ہوا کرتے تھے۔ نیشنل ایکشن پلان کے2 سال مکمل ہونے پر مجموعی طور پر ملک میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 68فیصد ‘ ہلاکتوں کی تعداد میں 62 فیصد اور زخمیوں کی تعداد میں 48 فیصد غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ خود کش حملوں میں خاطر خواہ کمی نہ آسکی، بم دھماکوں میں زبردست کمی ہوئی، مجموعی ہلاکتوں کی تعداد میں 28 فیصد کمی لیکن زخمیوں کی تعداد 24 فیصد بڑھ گئے۔ سیکورٹی فورسز نے مزید 859 جنگجو ہلاک اور 4142 گرفتار کر لیے، ماہانہ جنگجو حملوں کی اوسط 60 سے کم ہو کر 42 رہ گئی۔ تشدد 2007 ء سے کم سطح پر پہنچ گیا۔ پکس رپورٹ کے مطابق 2016 ء498 جنگجو حملے ہوئے جن میں 950 افراد ہلاک اور 1815 زخمی ہوئے، سب سے زیادہ صورتحال بلوچستان میں خراب ہوئی جہاں سب سے زیادہ حملے ‘ ہلاکتیں اور زخمیوں کی تعداد ریکارڈ کی گئی۔ گو کہ مجموعی طور پر بلوچستان میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 35 فیصد کمی آئی تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں بالترتیب 27 اور 121 فیصد اضافہ ہوا۔ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کی بنیادی وجہ 3 ہائی پروفائل حملے تھے جن میں کوئٹہ میں سول اسپتال کے باہر وکلاپر خود کش حملہ، پولیس ٹریننگ اکیڈمی پر حملہ اور خضدار میں درگا شاہ نورانی پر حملے شامل ہیں۔ فاٹا میں جنگجو حملوں میں 35 فیصد، ہلاکتوں میں 59 فیصد، اور زخمیوں میں 46 فیصد کمی آئی۔ خیبر پختونخوا میں جنگجو حملوں میں 13 فیصد اور ہلاکتوں میں 15 فیصد کمی آئی تاہم زخمیوں کی تعداد میں 46 فیصد اضافہ ہوا۔