پاکستان میں تعینات نیپال کی سفیر سیوا لیمسل ادھیکاری نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے

400

اسلام آباد (کامرس نیوز) پاکستان میں تعینات نیپال کی سفیر سیوا لیمسل ادھیکاری نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے عمدہ مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے تجارت کا کردار زیادہ اہم ہو گیا ہے لیکن نیپال اور پاکستان کے مابین تعاون کے متعدد پلیٹ فارمز موجود ہونے کے باوجود دونوں کی باہمی تجارت تسلی بخش نہیں ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک اپنے نجی شعبوں کے درمیان قریبی روابط کو فروغ دینے، ایک دوسرے کے ملک میں تجارتی نمائشیں منعقد کرنے اور پروموشنل سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنے پر بہتر توجہ دیں تا کہ مشترکہ تعاون کے نئے مواقع تلاش کر کے دونوں کی معیشتوں اور عوام کے لیے فائدہ مند نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیپال کی چائے، کافی، پشمینا پراڈیکٹس، وولن کارپٹ، دستکاری کی مصنوعات، سونے و چاندی کے زیورات، دالیں، آپٹیکل لینزز، کاغذ و کاغذ کی پراڈیکٹس اور ہربل میڈیسنز کے لیے پاکستان کی مارکیٹ میں عمدہ مواقع پائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان کی ٹیکسٹائل و چمڑے کی مصنوعات، مشینری و پارٹس، ادویات اور میڈیکل ایکویپمنٹ، جوتے و سینڈلز، مصالحہ جات اور ڈرائی فروٹ سمیت دیگر مصنوعات کے لیے نیپال ایک پرکشش مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پن بجلی کی پیداوار، سیاحت اور زراعت کے شعبوں میں بھی دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کے اچھے امکانات ہیں۔نیپال کی سفیر نے کہا کہ ان کے ملک میں پانی سے تقریبا 83ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ اس وقت نیپال صرف 700میگاواٹ پن بجلی پیدا کر رہا ہے اور ملک کی ضرورت 15سو میگاواٹ سے زائد ہے جو 2027ء تک بڑھ کر 36سو میگاواٹ تک ہو جائے گی۔اپنے استقبالیہ خطاب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے کہا کہ پاکستان و نیپال کے درمیان براہ راست روابط کا فقدان باہمی تجارت کی راہ میں سب سے اہم رکاوٹ ہے لہذا دونوں ممالک براہ راست ہوائی روابط کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست تجارت کرنے کے دیگر امکانات کا بھی جائزہ لیں جس سے دوطرفہ تجارت میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نیپال آزاد تجارت کا معاہدہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔
لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک اس معاہدے کو جلدطے کرنے کی کوشش کریں جس سے باہمی تجارت کو بہتر فروغ دینے کی راہ ہموار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نیپال کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر کرنے کا سب سے بہتر طریقہ تجارتی وفود کا باکثرت تبادلہ کرنا اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد کرنا ہے لہذا دونوں ممالک اس سلسلے میں نجی شعبوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔ ان کا کہنا تھا پاکستان اور نیپال نجی شعبوں کو مزید قریب لا کر پن بجلی، سیاحت ، زراعت اور صنعت سمیت دیگر شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ بہتر تعاون کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک، نائب صدر طاہر ایوب، میاں اکرم فرید، ظفر بختاوری اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پاکستان و نیپال کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے مفید تجاویز دیں۔