کوٹری (نمائندہ جسارت) ڈپٹی کمشنر جامشورو آفس میں اقرباپروری، بے قاعدگیوں اور رشوت ستانی کا بازار گرم۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی عدم موجودگی میں آفس سپرنٹنڈنٹ کو ڈومیسائل کے اجرا کا مکمل اختیار دیدیا گیا، آفس سپرنٹنڈنٹ اور ڈومیسائل کلرک کی ملی بھگت سے شہریوں کو لوٹا جانے لگا، ڈومیسائل اور پی آر سی کے اجرا کے لیے بھاری رقم مقرر،ڈومیسائل اور پی آر سی کے اجرا میں شہریوں کو شدیدپریشانی کا سامنا۔ سیکڑوں ڈومیسائل اور پی آر سی کا اجرا التوا کا شکار، شہری کی شکایت پر ڈومیسائل کلرک معطل ہونے کے باوجود سیاسی بنیادوں پر پھر تعینات۔ ڈپٹی کمشنر جامشورو آفس میں اقربا پروری اور بے قاعدگیوں کی وجہ سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے والے شہریوں کو مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کرکے بھاری رقم بٹوری جارہی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے نوکریوں پر عائد پابندی ختم کرنے اور ہزاروں اسامیوں پر بھرتی کے اشتہار شائع ہونے پر ڈو میسائل اور پی آر سی بنوانے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے جس پر ڈومیسائل کلرک عمران گل کھوکھر اور آفس سپرنٹنڈنٹ اختر سومرو نے ملی بھگت کرکے ڈومیسائل اور پی آر سی کے اجر کے لیے بھاری نرخ مقرر کر رکھے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد نے فی ڈومیسائل کے اجرا کے لیے ایک تا دو ہزار روپے مقرر کر رکھے ہیں، رشوت کے عوض غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل جاری کیے ہوئے ہیں جبکہ رشوت نہ دینے والے شخص کو متنازع بنا دیا جاتا ہے، مختلف محکموں سے تصدیق کرانے کو کہا جاتا ہے جس پر سائل دفاتر کے چکر پر چکر لگاتے نظر آتے ہیں مگر پھر بھی کوئی نہ کوئی عذر بتا کر ڈومیسائل جاری نہیں کیا جاتا۔ رواں سال ڈی سی آفس جامشورو میں اے ڈی سی 1 اور 2 کی عدم موجودگی میں ڈپٹی کمشنر جامشورو منور علی مہیسر نے خلاف ضابطہ غیر قانونی ترقی پانے والے 16 ویں گریڈ کے آفس سپرنٹنڈنٹ اختر سومرو کو ڈومیسائل اور پی آر سی کے اجرا کا مکمل اختیار سونپ دیا تھا جبکہ آفس سپرنٹنڈنٹ کو ڈومیسائل کے اجرا کاکوئی اختیار حاصل نہیں ہوتا اور نہ ڈی سی کو اختیار ہے کہ وہ آفس سپرنٹنڈنٹ کو ڈومیسائل کے اجرا کا اختیار سونپے۔ ڈی سی جامشورو نے ڈومیسائل اور پی آر سی کے اجرا سے مکمل لاتعلقی اختیار کرکھی ہے جس سے ہزاروں ڈومیسائل اور پی آر سی کا اجرا مشکوک بن گیا ہے کہ کون سا صحیح اور کون سا غلط ہے؟ ڈومیسائل کلرک کی من مانیاں عروج پر ہونے کی وجہ سے شہریوں کو اپنے کاغذات کے حصول میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کوٹری کے علاقے غوثیہ کالونی کی رہائشی خاتون اور جامعہ سندھ کی طالبہ مسمات صوبیہ ولد مرحوم مقبول اعوان کو ڈومیسائل کے حصول میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور مجبوراً افسران کو شکایت کے ذریعے آگاہ کرنا پڑا، درخواست گزار خاتون نے ڈومیسائل اور پی آر سی کے اجرا کے لیے متعلقہ کاغذات ڈی سی آفس جامشورو میں جمع کرائے مگر ڈومیسائل کلرک عمران گل کھوکھر ڈومیسائل کے اجرا میں مسلسل ٹال مٹول سے کام لیتا رہا جس پر خاتون نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جامشورو، اے ڈی سی ون حبیب احمد کو تحریری شکایت کی کہ اگر اس نے مقررہ تاریخ پر ڈومیسائل جمع نہیں کرایا تو جامعہ سندھ میں اس کا داخلہ رد ہوجائے گا، جس پر اے ڈی سی 1 نے ڈومیسائل کلرک کو بلوا کر ڈومیسائل اجرا کرنے کو کہا مگر کلرک نے ڈومیسائل کے اجرا سے صاف انکار کردیا جس پر اے ڈی سی 1 نے ڈومیسائل کلرک کیخلاف سابقہ ڈپٹی کمشنر جامشورو ماجد محسن پنہور کو شکایت کرتے ہوئے محکمہ جاتی کارروائی کی استدعا کی تھی جس پر ڈی سی جامشورو نے لیٹر نمبر DC/Estt:/6045 کے ذریعے عمران گل کھوکھر کو معطل کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر سہون کو انکوائری آفیسر مقرر کیا تھا اور عبدالحمید ہنگورو کوعارضی چارج دیا تھا، چارج شیٹ دیتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی مگر عمران گل کھوکھر ریونیو یونین کا سہارا لیتے ہوئے بورڈ آف ریونیو سے انکوائری رکوانے میں کامیاب رہا جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر پروو نشل ریکارڈ سیل، ریونیو نے لیٹر نمبر D.D(PRC)/BOR/134/2016 مورخہ 18 فروری 2016ء کو اسسٹنٹ سیکرٹری بورڈ آف ریونیو سے عمران گل کھوکھر کیخلاف جاری انکوائری کو تبدیل کرنے کو کہا تھا اور بتایا تھا کہ عمران گل کھوکھر نے تحریری معافی نامہ پیش کردیا ہے جس میں اس نے اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے۔ بعد ازاں عمران گل کھوکھر کیخلاف جاری انکوائری بند کردی گئی اور دوبارہ ڈومیسائل کلرک ڈی سی آفس جامشورو میں تعینات کردیا گیا۔ واضح رہے کہ ڈومیسائل کلرک عمران گل کھوکھر بورڈ آف ریونیو میں غیر قانونی بھرتیوں کی جانچ پڑتال میں بھی شامل ہے اور ریونیو ایمپلائز یونین جامشورو کا صدر بھی ہے جس کا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے افسران بالا سے قانونی و غیر قانونی کام کروائے جاتے ہیں۔ اس سلسلے ڈپٹی کمشنر جامشورو منور علی مہیسر سے رابطہ نہیں ہوسکا۔