گلگت بلتستان بد امنی،فوج کی تعیناتی کی خبریں بے بنیاد ہیں،محکمہ داخلہ

191

گلگت بلتستان:رپورٹ(نوید احمد جتوئی)ملک کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں بدامنی صورتحال پر محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ خطہ مکمل طور پر پرامن ہے، محکمہ نے پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں اور قیاس آرائیوں کی بھی تردید کی اور اسے بے بنیاد قرار دیا۔

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں اتوار کو محکمہ داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک کے شمالی علاقے سے شیئر کی گئی سوشل میڈیا پوسٹس میں بدامنی اور تناؤ کی عکاسی کی گئی ہے جس میں موبائل انٹرنیٹ سروسز مبینہ طور پر حکام کی جانب سے معطل کر دی گئی ہیں۔

محکمہ نے پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں اور قیاس آرائیوں کی بھی تردید کی اور اسے بے بنیاد قرار دیا۔

تاہم امن و امان برقرار رکھنے، عوام کے جان و مال کے تحفظ اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

محکمہ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تمام مواصلاتی سڑکیں، تجارتی اور کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ چہلم امام حسین (ع) کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں،اس کے ساتھ ساتھ ماضی کی طرح جلوس کے راستوں اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

واضح رہے  کہ ایک روز قبل جی بی حکومت کی جانب سے خطے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے فوج بلانے کے فیصلے کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں۔

جیسا کہ اطلاع دی گئی ہے، یہ فیصلہ جی بی کے وزیر اعلیٰ گلبر خان کی زیر صدارت پارلیمانی امن کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔ مبینہ طور پر خطے میں امن کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر اجلاس میں بڑے شہروں میں رینجرز، اسکاؤٹس اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

دریں اثنا، جی بی انتظامیہ نے علاقے میں امن کو یقینی بنانے کے لیے تمام بڑے شہروں میں رینجرز، اسکاؤٹس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کے ساتھ “غیر قانونی اجتماعات” اور سڑکوں کو بند کرنے پر پابندی عائد کردی۔

جی بی کے وزیر اعلیٰ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دیگر ذرائع سے نفرت پھیلانے کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا۔

یاد رہے کہ جی بی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے رپورٹس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تیزی سے پھیل رہی ہیں ۔